پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں کوئٹہ یونیورسٹی کے اساتذہ،پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز، لیکچررز اور دیگر عملے کی گذشتہ تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف چوری، ڈاکہ زنی، زر، زور کے مینڈیٹ کے اسمبلی کے سامنے احتجاج کے دوران نام نہاد اسمبلی ممبر کا ناروا، مکروہ، غیر انسانی رویہ اور خواتین پروفیسرز کے سامنے گستاخی سے پیش آنا صوبے کے پشتون، بلوچ اعلی روایات اور سماجی حقدار کی کھلی پائمالی کے سوا کچھ نہیں پارٹی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ تین مہینوں سے تنخواہیں نہ دینا اورنئی نسل کے مستقبل کے معماروں کو سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور کرنا سابق صوبائی نگران اور حالیہ فراڈ چوری کے مینڈیٹ سے قائم صوبائی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بیان میں ہایئر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد سے کہا گیا ہے کہ صوبے کے سب سے قدیم یونیورسٹی کے مالی بحران کوصوبے کے یونیورسٹیز کے چانسلر اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر یونیورسٹی بحران کا حل نکالنے اور یونیورسٹی کے تمام سٹاف کو عید سے پہلے مکمل تنخواہیں ادا کرنے کی سبیل نکالنی چاہیے تاکہ یونیورسٹی سٹاف میں پھیلی ہوئی مایوسی اور بے چینی کا خاتمہ ہوسکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی ذمہ دار اور پشتون بلوچ اعلے سماجی اقدار اور روایات کی پاسداری رکھنے والے کو احتجاجی مظاہرین کے پاس بھیجنے کا فریضہ ادا کرتے لیکن جو کچھ ہوا اور روایات اور اقدار کی پائمالی اور خواتین پروفیسرز کے ساتھ گستاخانہ، مکروہ اقدام کا قرض صوبائی حکومت کے ذمے جس کا حسا ب عوامی عدالت میں دینا ہوگا۔