بلوچستان میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال، ایمرجنسی نافذ

304

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، چاغی میں بارش سے ندی نالوں کے بہاؤ میں اضافہ ہوا اور پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔

ضلع چاغی میں رات گئے طوفانی بارشوں کے بعد متعدد گھروں میں سیلابی پانی داخل ہوا، جس سے کچے مکانات منہدم ہوگئے۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

اطلاعات کے مطابق دالبندین میں کلی لشکراب، کلی کوچال، کلی سردار دوست محمد حسنی، براپ چاہ کے کئی گاؤں ، کلی ملک نظر سمالزئی، کلی سعید آباد مینگل، ، کلی حاجی صاحب خان ، کلی گل محمد ، کلی سردار یعقوب پیرکزی ، کلی حاجی سلطان علی خان ، کلی حاجی فاضل محمد ، دشت گوران ، کلی نواب ، کلی نثار آباد ، کلی ملک عبدالحد سمالانی ، کلی داد کریم سنجرانی ، لشکراب کا پورا علاقہ، پوستی ، زیارت بلانوش کے کئی مقامات ، لیویز چیک پوسٹ اور زرعی فارمز میں پانی کے ریلوں نے داخل ہوکر تباہی مچادی۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ لوگ بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ سردی کی شدت میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال میں وبائی امراض کے پھوٹنے کا بھی خدشہ ہے، صوبائی حکومت ضلع میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں شروع کرے۔

کوئٹہ شہر کو موسلادھار بارشوں کے باعث آفت زدہ قرار دے دیا گیا، پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ موسلادھار بارشوں کے بعد کوئٹہ شہر کو آفت زدہ قرار دے کر اربن فلڈ ایمرجنسی نافظ کر دی گئی ہے۔

حکام کے مطابق بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں رین اور اربن فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق افسران اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں، متاثرہ اضلاع میں آج اور کل سرکاری، نجی اسکول بند رہیں گے۔

ادھر نوشکی سے اطلاعات ہیں کہ نوشکی بورنالہ کا سیلابی پانی خانووال ڈیم کے بعد ہزارجفت سے ہوتا ہوا زنگی ناوڈ کی جانب روان دواں ہے۔

دوسری جانب بولان میں بارشوں کے بعد بولان ندی میں پنجرہ پل کے مقام پر راستہ بند ہوگیا۔ پنجرہ پل کے مقام پر سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔

خیال رہے کہ دوسال قبل پنجرہ پل سیلاب میں بہہ گیا تھا دوسال قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پنجرہ پل تعمیر کے تعمیر کا حکم دیا تھا جو اب تک مکمل نہیں ہوسکا۔