بلوچ لانگ مارچ کے رہنما مولانا صبغت اللہ نے ایران و پاکستان کے ایک دوسرے پر میزائل حملوں اور اس کے نتیجے میں بلوچ خواتین اور بچوں کی شہادت پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ X پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے جوابی کارروائی نہیں کی نہ ایران نے سوالی کاروائی کی، دونوں نےصرف بلوچ کا قتل عام کیا ۔
صبغت اللہ بلوچ نے کہا کہ ایران کی سب سے بڑی آبادی گجرکی ہے جبکہ پاکستانی حملے میں ایک گجرنہیں مرا، سارے بلوچ تھے اور پاکستان کی سب سے بڑی آبادی بنجاپی کی ہے جبکہ ایرانی حملے میں ایک نہیں پنجابی نہیں مرا بلکہ بلوچ بچے اور خواتین شہید ہوئے جبکہ گجر و بنجابی دونوں خوشی سے ناچ رہے ہیں۔
صبغت بلوچ نے بلوچ خواتین اور بچوں کی شہادتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ خطرناک دہشت گرد ہیں جن کے خلاف ایران و پاکستان کاروائی کررہے ہیں، ان میں ایک بھی آرمی والا نہیں حالانکہ جنگیں افواج کے درمیان ہوا کرتی ہیں جبکہ دونوں پاکستان و ایران کے افواج بارڈر پر ایک ساتھ بیٹھ کر چائے پی رہے ہوتے ہیں۔ جس دن اسلام آباد و تہران پر میزائیل گریں گے میں سمجھوں گا یہ جنگ ایران پاکستان کی ہے اس وقت دونوں براہ راست بےگناہ بلوچوں کے گھروں پر میزائل گرا رہے ہیں، تین ماہ کے بلوچ بچے تک شہید ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔