عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر غزہ جنگ بندی عبوری فیصلے میں عالمی عدالت انصاف ناکام اسرائیل کو شہری نقصانات سے بچنے کا انتباہ-
عالمی عدالت انصاف نے اپنے عبوری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کیے جانے کے جنوبی افریقا کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ درست ہیں ، اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دے۔
عالمی عدالت انصاف کے17رکنی پینل میں سے16 ججز موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلہ سنایا۔
عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے فیصلے کی حمایت اور 2 نے مخالفت کی جبکہ عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 2-15 کی اکثریت سے منظور ہوئے۔
عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلے میں کہا کہ حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں بہت جانی اور انفرااسٹرکچر کا نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں۔
عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پرشہریوں کی اموات ہوئیں اور عدالت غزہ میں انسانی المیے کی حد سے آگاہ ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے قرار دیا کہ جنوبی افریقا کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ درست ہیں اور اسرائیل کے خلاف نسل کشی مقدمےمیں فیصلہ دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
عبوری فیصلے میں ججوں نے جنوبی افریقہ کی جنگ بندی کی درخواست مسترد کردی تاہم اسرائیل کے خلاف نسل کشی درخواست کو قبول کرتے ہوئے اسرائیل کو انتباہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرے-