پاکستان میں 2کروڑ 62لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم، بلوچستان میں 65 فیصد بچے اسکولوں سے محروم ہیں-
وفاقی وزارت تعلیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 2کروڑ 62 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ رپورٹ 2021-2022 کے اعداد و شمار پر تیار کی گئی ہے جو کل جاری ہوگی۔
رپورٹ کے مندرجات کے مطابق پنجاب کے بارہ کروڑ آبادی میں سے صرف ایک کروڑ 17 لاکھ 30 ہزار بچے تعلیم سے محروم ہیں جبکہ سندھ میں 76 لاکھ 30 ہزار، کے پی میں 36 لاکھ 30 ہزار اور بلوچستان کے کل آبادی دو کروڑ میں سے 31 لاکھ 30 ہزار بچے تعلیم سے محروم ہیں جو اس آبادی کے تناسب سے زیادہ محروم ہیں-
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 39 فیصد بچے مختلف وجوہات کی بنا پر اسکول نہیں جا رہے جبکہ سب سے زیادہ بلوچستان میں 65 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، بلوچستان کی نسبت خیبر پختونخوا کا تعلیمی میعار بہتر ہے۔ خیبرپختونخوا میں 30 فیصد بچے اسکول نہیں جارہے۔
وفاقی وزارت تعلیم کی رپورٹ کے مطابق 2016 اور 2017 میں 44 فیصد بچے اسکولوں سے باہر تھے جبکہ 2021 اور 2022 میں 39 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں۔
انٹر کی سطح پر دیکھا جائے تو 60 فیصد بچے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں جبکہ میٹرک، مڈل اور پرائمری سطح پر 44 فیصد، 30 فیصد اور 36 فیصد بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں۔
بلوچستان تعلیمی سہولیات کے حوالے سب سے زیادہ پسماندہ صوبہ قرار دیا جاتا ہے اس سے قبل 2023 میں ایک غیر سرکاری تنظیم الف اعلان کی جانب سے کردہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 76 فیصد بچے سرکاری سکولوں میں داخلہ لیتے ہیں 19 فیصد بچے غیر سرکاری سکولوں میں جبکہ 5 فیصد بچے دینی مدارس کا رخ کرتے ہیں 216 سکولز اس وقت غیر فعال ہیں باقی سکولوں میں 37 فیصد سکولز ایک کمرہ جماعت پرمشتمل ہیں جبکہ 14 فیصد اساتذہ بغیر سکول جاتے تنخواہیں وصول کررہے ہیں-
اسکول چھوڑنے والے بچوں کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے جیسا کہ پرائمری کی سطح پر 8 لاکھ 65 ہزار 337 بچوں نے سکول میں داخلہ لیا ہے مگر ان میں سے جو بچے مڈل سکول میں گئے ان کی تعداد صرف 1 لاکھ 91 ہزار 300 رہ گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار خطرناک صورتحال کی نشاندہی کرنے میں شرح خواندگی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو الف اعلان کے رپورٹ کے مطابق شرح خواندگی مردوں میں 37فیصد خواتین میں15فیصد ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں 35فیصد سے بھی کم ہے-