برطانوی پارلیمنٹ میں قرارداد پر مشکور ہیں۔ بی این ایم

228

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں ’ بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری بلوچ لانگ مارچ کی حمایت میں ‘ پیش کیے گئے جان میکڈونل کی قرارداد کو خوش آمدید کہتے ہوئے برطانوی پارلیمنٹیرین سے اس کی مکمل حمایت کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم جان میکڈونل ، اس قرار اداد کی حمایت کرنی والی جماعتوں لیبر پارٹی، اسکاٹش نیشنل پارٹی، ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی اور ان تمام برطانوی پارلیمنٹیرین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے انسانیت کے حق میں اپنی آواز اٹھائی ہے۔ یہ برطانوی عوام کے وقار کا بھی معاملہ ہے کیونکہ ان کے ٹیکس کے پیسوں سے انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ریاست پاکستان کی مدد کی جاتی ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے بلوچستان کے حالات بلوچستان پر پاکستان کے قبضے کے نتیجے میں خراب ہوئے۔ بلوچستان کو گزشتہ 75 سالوں سے غلامی کی بدترین دور سے نکلنے کے لیے عالمی توجہ اور مدد کی ضرورت ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو براہ راست مدد فراہم کی جائے۔ امریکا ، برطانیہ ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نمائندگان سے امید ہے کہ وہ بلوچ کے حق میں کھڑے ہوں گے۔

ترجمان نے کہا جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل بلوچستان میں انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزیاں ہیں لیکن اس سے پوری صورتحال واضح نہیں ہوتی۔ بلوچستان پر ڈھائے جانے والے مظالم کی ایک طویل فہرست اور تاریخ ہے۔ اس کے مشاہدہ و مطالعے کے بغیر مسئلہ بلوچستان کا حل ممکن نہیں۔ بلوچ اپنی قومی خودمختاری اور اپنی سرزمین پر مکمل اختیار کی خواہاں ہے۔

انھوں نے کہا بلوچستان پر قبضے کے بعد بلوچوں کو تمام بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا جس سے بلوچ قوم کی سماجی تنزلی ہوئی۔ آج بھی بلوچ قرون وسطی کی زندگی گزار رہے ہیں اور اسے ہر لحاظ سے پسماندہ رکھا گیا ہے۔ بلوچ قوم کو ترقی سے روکنے کے لیے اس کی معشیت کو تباہ کیا گیا ، معدنی وسائل لوٹے جا رہے ہیں ، سمندر میں غیرقانونی ٹرالنگ کو چھوٹ دے کر سمندری حیات کی نسل کشی کی جا رہی ہے ، گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے ذریعے زرخیز سمندر میں آلودگی انڈیلی جا رہی ہے، بہتی دریاؤں پر ڈیم بنا کر زمینوں کو بنجر بنایا گیا ، اس سے زیرزمین پانی کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔ اگر بلوچستان پر پاکستان کا جبری قبضہ آئندہ کئی سالوں تک جاری رہا تو بلوچستان میں ایک بڑا انسانی المیہ پیدا ہوگا جس کے خطے پر دیرپا منفی اثرات ہوں گے۔

بی این ایم کے ترجمان نے کہا بلوچ نے اپنی قومی آزادی کے لیے پاکستانی جبر اور فوج کشیوں کے باوجود پرامن جدوجہد کے راستے کو ترک نہیں کیا لیکن ریاست پاکستان نے ہمیشہ حیلے بہانوں کے ذریعے پرامن جدوجہد کو سبوتاژ کرتے ہوئے بلوچ سیاسی کارکنان پر بدترین مظالم ڈھائے۔ بی این ایم جیسی پرامن جماعت کے قائدین سے لے کر کارکنان تک کو سینکڑوں کی تعداد میں شہید کیا گیا ، جب کہ کئی کارکنان سالوں سے جبری لاپتہ ہیں۔ ہمیں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال سے نکلنے کے لیے عالمی برداری کی مدد کی ضرورت ہے۔ چین ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور دنیا کے دیگر ممالک کو چاہیے کہ وہ بلوچستان میں پاکستان کے حق میں سرمایہ گذاری اور اسے فوجی و مالی امداد دینے سے گریز کریں۔