ڈیرہ غازی خان سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین پیاروں کی بازیابی کے لئے اسلام آباد احتجاج میں شریک

220

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے علاوہ ڈیرہ غازی خان سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین بھی احتجاج میں شریک ہیں۔ اور اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہی۔

احتجاج میں شریک ذوالفقار علی ولد سونا بزدار کے لواحقین کے مطابق انہیں 16 مارچ 2017 کو ڈیرہ غازیخان کے علاقے زندہ پیر سے اٹھایا گیا جو تاحال لاپتہ ہے۔

ذوالفقار زندہ پیر کے سالانہ عرس میں گیا جہاں موٹر سائیکل اسٹینڈ پر سیول کپڑوں میں کچھ اشخاص نے آکر جھگڑا کیا اور مزاحمت پر ذوالفقار کو اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ وہ رینجرز کے افراد تھے۔

محمد اعجاز ولد سعید اللہ بلوچ کے لواحقین نے بتایا کہ انہیں 23 ستمبر 2023 کو تونسہ شریف سے لاپتہ کیا گیا۔ اعجاز ایف ایس سی کے پیپر دینے کے بعد ملتان سے ڈیسپنسری کررہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تونسہ کے کلینک پہ پریکٹس کرتا تھا کہ 23 ستمبر کی رات 11 بجے کلینک کیلئے گھر سے نکلا۔ سی سی ٹی میں اسے چوک ہاشم کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا مگر تاحال اسکا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔

لواحقین نے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے ۔