غزہ: الشفا اسپتال میں مزید اموات کا خطرہ، مریضوں کے انخلا کے لیے جنگ بندی پر زور

98

اسرائیل اور حماس کی جنگ کی زد میں آنے والے غزہ کے الشفا اسپتال میں بجلی کے جینریٹرز میں ایندھن ختم ہوچکا ہے جبکہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے علاقے کے اس سب سے بڑے ہسپتال سے تین درجن نو مولود بچوں اور مریضوں کے محفوظ انخلا کے لیے جنگ بندی کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اسپتال کےڈائریکٹر نے “ایسو سی ایٹڈ پریس” کے مطابق ایک بیان میں کہا کہ الشفا اسپتال کے ارد گرد کئی دنوں سے لڑائی جاری ہے اور غزہ کا وسط “قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے”۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے کہا کہ ہفتے کو جرنیٹرز میں ایندھن ختم ہونے کے بعد سے تین بچوں سمیت 40 زیر علاج مریض دم توڑ چکے ہیں۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے، 36 بچوں کی موت کا خطرہ ہے کیونکہ انکیوبیٹرز کے لیے بجلی نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہےکہ اس نے انکیوبیٹرز ، الشفا اسپتال میں منتقل کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔

تاہم عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ انکیو بیٹر بجلی کے بغیر بے کار ہوں گے۔

واشنگٹن میں محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے اسپتالوں سے مریضوں کے کسی تیسری پارٹی کے ذریعہ انخلا کی حمایت کرتا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے خبر رساں ادارے “راٹئرز” کے مطابق کہا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی عام شہری، ننھےبچے یا غیر محفوظ لوگ لڑائی کی زد میں آئیں۔

انہوں نے بتایا کہ امریکہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی امداد ی تنظیموں اور تھرڈ پارٹیوں کے ساتھ مریضوں کے انخلا کے معاملے پر بات کر رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے گزشتہ کئی دنوں سے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لے لیا ہے، جس کے بارے میں تل ابیب کا دعویٰ ٰ ہےکہ عسکریت پسند تنظیم حماس نے کمپلیکس کے اندر اور نیچے اپنا خفیہ مرکزی کمانڈ بیس بنا رکھا ہے اور جنگجو عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

اسپتال کا عملہ اور حماس اس دعویٰ کی تردید کرتے ہیں۔

لڑائی کے دوران سینکڑوں مریض، عملہ اور بے گھر افراد اسپتال کے اندر پھنس گئےہیں۔ ایندھن کی سپلائی کم یا ختم ہونے کے باعث انکیوبیٹرز اور دیگر زندگی بچانے والے آلات چلانے کے لیے بجلی نہیں ہے۔

حکام نے بتایا کہ ریفریجریشن کے بغیر کئی دنوں کے بعدمنگل کو مردہ خانے کے عملے نے صحن میں 120 سے زیادہ لاشوں کے لیے ایک اجتماعی قبر کھودی۔

وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکہ کے پاس مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی انٹیلی جنس کے مطابق حماس تنظیم اور دوسرے فلسطینی عسکریت پسند الشفا اور دوسرے اسپتالوں اور ان کے نیچے سرنگوں کو کاروائیوں کی حمایت اور یرغمالوں کو رکھنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

لیکن کربی نے کہا کہ امریکہ اسپتالوں پر گولہ باری کی حمایت نہیں کرتا اور کسی اسپتال میں لڑائی نہیں دیکھنا چاہتا جہاں معصوم لوگ علاج معالجے کے لیے موجود ہیں۔

اسرائیل کے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے منگل کو کہا کہ حماس شمالی غزہ کا کنٹرول کھو چکی ہے اور اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے منگل کے روز شمالی غزہ کے وسیع تر حصے پر قبضہ کر لیا ہے جس میں اس علاقے کی مقننہ کی عمارت اور اس کے پولیس ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرنا بھی شامل ہے۔

انہوں نے عرصے سے غزہ پر حکمران حماس کو کچلنے کی کوشش میں اس پیش رفت کو علامتی اہمیت کا حامل قرار دیا۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے سات اکتوبر کے حملے کے بعد حماس کو تباہ کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس حملے میں اسرائیلی حکومت کے مطابق 1,200 لوگ ہلاک ہوئے تھے جبکہ جنگجوؤں ںے 220 سےزیادہ افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔

اسرائیل کی غزہ پر جوابی بمباری میں اب تک حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق 11,200 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جس میں پانچ ہزار کے قریب بچے شامل ہیں۔

اسرائیلی بمباری اور لڑائی سے غزہ کے 23 لاکھ لوگوں کی اکثریت غزہ کی چھوٹی سے پٹی کے جنوبی حصے میں پھنس کر رہ گئی ہے۔

اقوام متحدہ نے منگل کو کہا کہ حالیہ دنوں میں غزہ کے شمالی حصوں سے دو لاکھ لوگ لڑائی سے بھاگ کر اپنے بچاؤکے لیے جنوب کی طرف فرار ہوئے ہیں۔

تاہم اب بھی دسیوں ہزاروں لوگ غزہ کےشمالی حصے میں موجود ہیں۔

فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ غزہ میں ایندھن کا ذخیرہ کرنے کی جگہ خالی پڑی ہے اور وہ اپنی امدادی کارروئیاں جلد ہی بند کردے گا جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسکولوں اور دوسری جگہوں پر پناہ لینے والے چھ لاکھ لوگوں کے لیے مصر سےخوراک اور ادویات بھی نہیں لاسکے گا۔