جعلی مقابلوں کے باعث لواحقین شدید کرب میں مبتلا ہیں – نصراللہ بلوچ

129

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ 600 لاپتہ ہونے والے بلوچستان کے لوگوں کی بازیابی کے لئے سردار اختر مینگل کی سربراہی میں بننے والے کمیشن کی رپورٹ تا حال سامنے نہیں آسکی۔

انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کی روک تھام کے لئے اپنے آئینی اختیارات استعمال کریں تاکہ ان کے اہلخانہ کو انصاف مل سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو عدالت روڈ پر لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں ماما قدیر بلوچ اور حوران بلوچ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی اداروں کی جانب سے جبری گمشدگیوں کا تسلسل جاری ہے اور لاپتہ افراد کے جعلی مقابلوں میں قتل کی وجہ سے ان کے لواحقین شدید کرب میں مبتلا ہے، 2012ء میں تنظیمی سطح پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور 2018ء تک سماعت ہوئی اور کیسز کی جوڈیشل انکوائری کروائی گئی جس میں ملکی ادارے شہریوں کو جبری لاپتہ کرنے میں ملوث پائے گئے ان کی روک تھام کے لئے آئینی اختیارات استعمال نہیں کیا گیا اور 2018ء میں بننے والے کمیشن میں تمام کیسز فراہم کیئے ہیں اور اس کی کارکردگی مایوس کن رہی جبکہ سینئر وکیل اعتزاز احسن نے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی اور ہم اس میں فریق بنے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر لاپتہ افراد اور بلوچ طلباء پروفائلنگ اور انہیں ہراساں کرنے کے خلاف سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں ایک کمیشن بنا جس نے رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادی ہے اس پر رپورٹ پر عملدرآمد کرنے کے لئے سپریم کورٹ اپنا کردار ادا کرے۔ مذکورہ کمیشن کے وفد نے کوئٹہ آکر احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا جس میں 600 لاپتہ افراد کے لواحقین موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2016ء میں اقوام متحدہ کی اسمبلی سے لاپتہ افراد کے حوالے سے تجاویز پاس کروائی تھی وہ بھی کمیشن کو دی اس کے علاوہ 59 لاپتہ بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی کے کیسز اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر بنائے گئے کمیشن کی رپورٹ پر عملی اقدام اٹھائے تو ہم تنظیم کے توسط سے دیگر لاپتہ افراد کے کیسز مرحلہ وار سپریم کورٹ میں جمع کراتے جائیں گے۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے لاپتہ افراد کی بازیابی اور جبری گمشدیوں کو روکنے کے لئے اپنا آئینی کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔