سمیع مینگل قتل کیس میں نامزد ملزم تین سال بعد گرفتار

231
File Photo

نوشکی میں بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم سمیع مینگل کے قتل میں نامزد ملزم نوشکی پولیس کے سابق اہلکار محمد یوسف کو کوئٹہ میں پولیس نے فائرنگ کے تبادلے کے بعد گرفتار کرلیا۔

ملزم قتل کے تین سال بعد قمبرانی روڑ کوئٹہ سے گرفتار ہوا ہے، پولیس نے ملزم سے اسلحہ بھی برآمد کر لیا ہے۔ ملزم قمبرانی روڑ پر کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھا۔

یاد رہے کہ تین سال قبل نوشکی قاضی آباد میں ملزم نے طالب علم سمیع مینگل کو منشیات کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے پر انکے گھر میں والدہ کے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

سمیع اللہ جامعہ بلوچستان میں بی ایس زولوجی کے طالب علم تھے سمیع مینگل کے قتل کے خلاف نوشکی اور بلوچستان بھر میں سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

سمیع مینگل کے قتل کے بعد بلوچستان بھر میں منشیات کے خلاف ایک منظم تحریک کا آغاز کیا گیا اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت منشیات فروشوں کے اڈوں کو بند کرکے بحالی سنٹر بھی بنائیں۔

اس سے قبل سمیع مینگل قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر تین ملزمان رحمت اللہ، سمیع اللہ اور محمد علی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔