ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، مکران ریجن چیپٹر کی جانب سے ‘طلبہ یونین بحالی’ کے موضوع پر تربت پریس کلب میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی مقامی قیادت اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
پروگرام کی میزبانی ایچ آر سی پی کے ریجنل کوآرڈینیٹر پروفیسر غنی پرواز نے کی جبکہ بی ایس او کے سابقہ چیرمین ڈاکٹر تاج بلوچ، ایچ آر سی پی کے سنیئر کارکن محمد کریم گچکی، نیشنل پارٹی کے رہنما محمد جان دشتی، شگراللہ یوسف، عبدالمجید دشتی ایڈوکیٹ، ڈاکٹر سمی پرواز، رستم جان گچکی ایڈوکیٹ، گلزار دوست، مجاھد بلوچ، بی ایس او پجار کے رہنما صدام ناز، طاہر شمبے زئی، وقار قیوم، منور علی رٹہ و دیگر نے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہاکہ طلبہ یونین پر پابندی سیاسی ماحول کو منجمد کرکے ایک غیر سیاسی ماحول پیدا کرنے کی سازش ہے جسے سابق فوجی آمر جنرل ضیا الحق اور جماعت اسلامی نے مل کر انجام دیا جس کا مقصد جماعت اسلامی کی زیلی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کو دیگر طلبہ تنظیموں کے مقابلے میں طاقت ور بنانا اور سیاست پر پابندی تھی۔ حالانکہ ٹرک و ٹرالر یونین، مزدور یونین وغیرہ اب آزادانہ کام کررہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونین پر عائد غیر ضروری پابندی ہٹا دی جائے۔
پروگرام کے آخر میں خصوصی قرارداد ڈاکٹر سمی پرواز نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا، قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھر میں طلبہ یونینوں کو بحال کیا جائے، کسی بھی ملک یا معاشرے میں طلبہ یونینوں کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ طلبہ یونینوں کی بدولت عوام و خواص کے شعور میں اضافہ ہوتا ہے نئی قیادتیں نصیب ہوتی ہیں، جمہوریت قائم ہو کر فروغ پاتی ہے، معیشت ترقی کرتی ہے اور مسائل کے حل میں مدد ملتی ہے۔ لہٰذا 24 ستمبر 2023 کے موجودہ پروگرام کے ذریعے متعلقہ حکام بالا سے پرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ پاکستان بھر میں جتنی جلدی ہو سکے طلبہ یونینوں کو بحال کیا جائے تاکہ یہ عوام و خواص کے شعور میں اضافہ، نئی قیادتوں کی تشکیل، جمہوریت کے فروغ، معیشت کی ترقی اور مسائل کے حل کے سلسلے میں اپنا تاریخی کردار ادا کر سکیں۔