بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گھرام بلوچ نے میڈیا کو بیجھے گئے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف نے پاکستان کے نام نہاد یوم آزادی کی تقریبات پر سات مختلف مقامات پر حملے کرکے قابض فوج کو جانی اور مالی نقصانات سے دوچار کیا۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ سرمچاروں نے مشکے، گچک،شاپک، جھاؤ، پیراندر، مالار اور کولواہ میں چودہ اگست کے تقریبات میں مصروف قابض پاکستانی فوج کے کیمپ اور چوکیوں پر حمل کئے جس میں کم از کم دس اہلکار ہلاک اور دس زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کے یہ سلسلہ وار حملے 12 اگست کو شروع ہوئے۔ 12 اگست کی رات آٹھ بجے پنجگور کے علاقے کھن، گچک میں قائم قابض فوج کے کیمپ پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا ہے۔
12 انہوں نے مزید کہا کہ اگست رات ساڑھے دس بجے سرمچاروں نے شاپک کیچ میں بارگ کی پہاڑی پر قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر راکٹ اور بھاری خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض کے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ سرمچاروں نے آواران میں اتوار، 13 اگست کو قابض پاکستانی فوج کو چار مخلتف مقامات پرنشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ پہلا حملہ شام سات بجے آواران کے علاقے نوندڑہ جھاؤ میں بدرنگ کے مقام پر قابض فوج کی چوکی کو راکٹ اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنا کر کیا گیا۔ اس حملے میں قابض فوج کے دو اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ ایک اہلکار شدید زخمی ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا حملہ رات آٹھ بجے مشکے کے علاقے ملیش بند میں قائم قابض فوجی کیمپ پر کیاگیا،کیمپ کو راکٹ اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا جو کافی دیر تک جاری رہا جس کے نتیجے میں قابض فوج کے دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرے حملے میں رات نو بجے آواران کے علاقے پیراندر کچ میں قائم فوجی کیمپ کو راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ چوتھا حملہ رات دس بجے کے قریب مالار کھن آواران میں قائم قابض پاکستانی فوجی کیمپ پر کیا گیا۔اس حملے میں بھی راکٹ اور بھاری ہتھیار استعمال کیے گئے جس کے نتیجے میں دشمن فوج کے دو اہلکار ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اتوار، 13 اگست کو سرمچاروں نے شام ساڑھے سات بجے کیچ کے علاقے بلور کولواہ میں پاکستانی فوج کے کیمپ پر حملہ کرکے دشمن فوج کے ایک اہلکار کو ہلاک اور تین زخمی کیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ سرمچاروں نے مذکورہ فوجی کیمپوں کو اس وقت حملوں کا نشانہ بنایا جب قابض فوج پاکستان کے نام نہاد یوم آزادی ’چودہ اگست‘ کی پروگراموں کی تیاریوں میں مصروف تھی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ ملک ہے جس پر پاکستان کا قبضہ ہے۔ اس لیے یہاں دشمن کو اپنی نام نہاد آزادی کی تقریبات منانے کا حق نہیں ہے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے گی کہ غیرملکی افواج اور ان کے مقامی آلہ کار یہاں اپنی نام نہاد آزادی کا جشن منائیں۔ ایسی تقریبات بی ایل ایف کے ترجیحی اہداف میں شامل ہیں اور انھیں ناکام کرنے کے لیے بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو بلوچ عوام کی مکمل مدد اور تائید حاصل ہے جو تحریک کو مظبوط بنیاد فراہم کرتی ہے، اور کوئی بھی باشعور بلوچ قابض پاکستان کے نام نہاد یوم آزادی کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ان تقریبات میں شرکت کرنا چاہتا ہے لیکن قابض پاکستانی فوج بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو زبردستی گھروں سے نکال کر چودہ اگست کی پروگراموں میں شرکت کے لیے لے جاتے ہیں تاکہ انھیں اپنی تقریبات میں انسانی ڈھال کی طرح استعمال کرکے بلوچ سرمچاروں کے حملے سے خود کو محفوظ کرسکیں۔لوگوں کو انسانی ڈھال کی طور پر استعمال کرنا پاکستانی فوج کی بلوچ سرمچاروں کے خلاف واضح شکست ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور قابض ریاست کے مفادات، فوج اور فوج کے معاون کاروں پر ہمارے حملے بلوچستان کی آزادی تک شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔