جبری گمشدگیوں میں اضافہ، لواحقین کو ہراساں اور قتل کی دھمکیاں، کوئٹہ میں احتجاج

135

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی کال پر آج شام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا بنیادی مقصد بلوچستان میں ایک دفعہ پھر جبری گمشدگیوں میں شدت کیخلاف آواز اٹھانا تھا۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں طالبعلموں اور نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں میں تیزی آئی ہے، گزشتہ تین چار دنوں کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے دو درجن کے قریب لوگوں کو غیر قانونی حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا گیا، جن میں سے بیشتر طالبعلم اور نوجوان ہیں، جبکہ گزشتہ دنوں فورسز نے رات گئے تنظیم کی ریسرچ آرڈینیٹر حوران بلوچ کے گھر پر دھاوا بول دیا، اس کے گھر والوں کو ہراساں کیا گیا۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہم اپنی پرامن جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں خضدار میں لاپتہ رشید بلوچ اور آصف بلوچ کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ کے گھر قتل کرنے کی پرچیاں پھینک کر انہیں دھمکایا گیا، ان تمام واقعات کیخلاف آج وی بی ایم پی احتجاج کرنے نکلی ہے۔

مظاہرے میں وی بی ایم پی کے رہنماﺅں سمیت سیاسی اور سماجی کارکنان اور لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر کوئٹہ سے دوسری دفعہ لاپتہ فیاض علی کی بیوی نرگس فیاض بھی شریک تھیں، جنہوں نے اپنے شوہر کی بازیابی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انہیں بتایا جائے کہ علی کے ابو کہاں ہیں؟ وہ ننھے علی کو کیا جواب دیں جب وہ رو رو کر اپنے ابو کا پوچھتا رہتا ہے، وہ انصاف کیلئے جائیں تو کہاں جائیں، انہیں مسلسل تنگ کرکے انکی زندگی کو اجیرن بنا دیا گیا ہے۔