گرفتار طلباء بازیاب نہیں ہوسکے، جامعہ خضدار میں احتجاج جاری

211

طلباء اپنے مطالبات کے حق میں امتحانات کا بائیکاٹ کرکے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہیں-

بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار نے کنٹرولر امتحانات سے متعلق طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان معاہدے کی تکمیل نہ ہونے سمیت طلباء کے مطالبات پر عمل درآمد نا کرنے اور احتجاج کرنے والے ساتھیوں کے حراست کے خلاف جامعہ کے اندر طلباء کا دھرنا آج بھی جاری رہا-

خضدار یونیورسٹی میں طلباء کے احتجاج کو آج چار دن ہوگئے جبکہ طلباء نے گرفتار ساتھیوں کی بازیابی تک دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے-

واضح رہے گذشتہ روز جامعہ انتظامیہ نے احتجاج پر بیٹھے طلباء کو منتشر کرنے کے لئے ایف سی کی بھاری نفری جامعہ کے اندر طلب کرلی تھی جبکہ اسی دؤران پولیس نے جامعہ کے اندر داخل ہوکر دھرنے پر بیٹھے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا-

گرفتار ہونے والے متعدد طلباء تاحال پولیس کے زیر حراست ہیں رات گئے طلباء اور جامعہ انتظامیہ میں مذاکرات کا دور شروع ہوا تاہم طلباء نے ساتھیوں کی رہائی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے-

بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی طلباء کے مطالبات میں فیسوں میں کمی، جامعہ کے مختلف مکامات پر غیر ضروری کیمرے نصب کرنے، اسکالرشپس کی بحالی، جامعہ کے اندر اسٹڈی سرکلز پر پابندی ہٹانے سمیت جامعہ کے امتحانات کنٹرولر کو تبادلہ کرنے کے مطالبات شامل تھیں جس پر انتظامیہ نے کنٹرولر کو ہٹانے اور طلباء کے دیگر مطالبات پورے کرنے کا وعدہ کیا تھا-

احتجاج پر بیٹھے طلباء کا کہنا تھا جامعہ انتظامیہ نے امتحان کنٹرولر کے تبادلے پر وعدہ خلافی کرتے ہوئے اسے اس بار پھر امتحانات کی ذمہ داری دی جو اس سے قبل طلباء کو دھمکانے سمیت دیگر واقعات میں ملوث رہا ہے اب پھر سے امتحان آتے ہی طلباء کو دھمکانا شروع کردیا ہے-

دوسری جانب بلوچستان کے سیاسی و طلباء تنظیموں نے وائس چانسلر اور انتظامیہ کی جانب سے جامعہ خضدار کے اندر ایف سی کو داخل کرنے طلباء کے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے، تشدد کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی گئی ہے-

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے خضدار یونیورسٹی میں طلبا پہ پولیس کی تشدد اور گرفتاریوں پہ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبا پہ طاقت کا استعمال ایک نئی روش اختیار کرتا جارہا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں انتظامیہ کی جانب سے طلبا کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدگی دکھانے کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا سہارا لیکر طلبا کو ڈرانے دھمکانے، لاٹھی چارج کرنے سمیت گرفتاریاں کروانا معمول بن چکا ہے۔

ترجمان نے کہا بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بحیثیت طلبا تنظیم بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی طلباء کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں احتجاج کے جمہوری اور آئینی حق کو طاقت کی زور پر چھیننے کی مذمت کرتے ہیں-

دوسری جانب مطالبات کے منظوری اور گرفتار ساتھیوں کی بازیابی تک اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے-