بلوچستان میں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں۔ ڈاکٹر مالک بلوچ

280

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے بلوچستان میں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں، بدامنی میں روز بہ روز اضافہ ہورہاہے۔ صوبے کے وزیراعلیٰ کو عوام سے کوئی سروکار نہیں اور نہ ہی عوام چیف سیکرٹری کے پاس اپنے مسائل کے حل کیلئے جاسکتے ہیں۔ بدقسمتی سے بلوچستان میں ایجوکیشن کی پوسٹوں پر میرٹ پر تعیناتی کے بجائے دس دس لاکھ روپے میں جی وی ٹی کی پوسٹیں بک رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے دوران دو ڈھائی سالہ اقتدار میں بلوچستان میں امن قائم کیا اور بلوچستان کی شاہراہوں سے چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا، مگر موجودہ حکومت کی بیڈ گورننس نے صوبے کو بدامنی، کرپشن و لاقانونیت میں دھکیل دیا، حکمران چینی کی اسمگلنگ کے ساتھ منسلک ہوگئے، ملکی معیشت پر بوجھ اسٹیل مل، پی آئی اے، ریلوے جیسے ادارے جو سالانہ پندرہ سو ارب روپے نقصان دے رہے ہیں کی نجکاری ناگزیر ہے، ناکارہ اداروں پر فنڈز ضائع کرنے کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا چاہیے، کارکن پارٹی کا اہم اور قیمتی اثاثہ ہیں، نیشنل پارٹی عام اور مڈل کلاس کی عوامی جماعت ہے، الیکشن عوامی قوت کے ساتھ لڑینگے پارٹی کارکن الیکشن کی تیاری کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما و سابق سٹی ناظم میر سکندر خان ملازئی کی قیادت میں عید ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماﺅں صالح محمد باروزئی، فیض درانی، یوسف جتوئی و دیگر بھی شامل تھے جو نیشنل پارٹی کے قائد ڈاکٹر عبدالمالک سے عید ملے اور عید مبارک باد دی۔ اس دوران میر سکندر خان ملازئی نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو یقین دہانی کروایا کہ نیشنل پارٹی مستونگ کے کارکن قائد نیشنل پارٹی کے کے ہر فیصلے پر لبیک کہنے گے اور پارٹی قیادت کی جانب سے الیکشن میں پارٹی کے امیدوار سردار کمال خان بنگلزئی کی کامیابی کیلئے بھرپور کوشش کرینگے اور انہیں عوام کی طاقت سے کامیاب کروائینگے، نیشنل پارٹی کو مستونگ میں بہت جلد پرانی پوزیشن پر لایاجائےگا،نیشنل پارٹی کے قائد ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مزید کہاکہ نیشنل پارٹی کی مختصر دور حکومت میں بلوچستان میں امن و امان قائم کرنے یونیورسٹیوں میڈیکل کالجز کی قیام ، بےروزگاروں کو روزگار کی فراہمی، چیک پوسٹوں کا خاتمہ، سمیت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ترقیاتی منصوبے شروع کیئے، اور صوبہ کو ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن کیا مگر بدقسمتی سے موجودہ صوبائی حکومت نے سابقہ حکومت کے گوڈگورننس پر پانی پھیر دیا اور صوبہ کو ایک باپھر بدامنی کرپشن میں دھکیل دیا اب صوبے کاوزیر اعلی ہی غائب ہے اور لوگ مسائل کے حل کیلئے چیف سیکرٹری کی طرف دیکھتے ہیں، بلوچستان میں شاہراہوں کا برا حال ہیں، سنگل روڈز کی وجہ سے قیمتی انسانی جانیں حادثات میں ضائع ہورہے ہیں، محکموں کے خالی اسامیوں پر بولیاں لگ رہی ہیں، اور بےروزگاری میں اضافہ ہورہاہے، بلوچستان کو موجودہ حکومت نے ناقابل تلافی نقصان پہنچادیا ہیں، نیشنل پارٹی عوام مینڈیٹ کے ساتھ آکر مسائل حل کریگی، انھوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی واحد جمہوری پارٹی ہے جس کی پوری قیادت ہی کارکنوں اور مڈل کلاس کا ہے، چند کارکنوں نے پارٹی کی بنیاد رکھی آج نیشنل پارٹی بلوچستان کی سب سے بڑی جمہوری جماعت بن چکی ہے، انھوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ منعقد ہونے والے انتخابات کیلئے بھرپور انداز میں تیاری شروع کریں اور نیشنل پارٹی کی عوامی قیادت کو اسمبلیوں تک پہنچانے اور سودا گروں کو شکست دے کر بلوچستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی میں کردار ادا کریں۔