75 سالوں سے بلوچوں کی نسل کشی جاری ہے- ماما قدیر بلوچ

236

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف قائم لاپتہ افراد کے لواحقین کی طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5035 دن مکمل ہوگئے-

بلوچ وطن پارٹی کے مرکزی رہنما میر حیدر رئیسانی، حاجی انور اور دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بوچ نے کہا ہے کہ 1973 سے لیکر آج تک پاکستانی ریاست نے فوجی آپریشن کر کے ہزاروں بلوچوں کو شہید اور جبری لاپتہ کردیا ہے موجودہ صورت حال 2001 سے تاحال جاری ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچستان کے طول و عرض میں بمباری اور آپریشن سے اب تک ہزاروں بلوچ شہید کر دیے گئے ہیں وحشت ناک بمباری کی وجہ سے بلوچ اپنے گھر بار کھیت کھلیان چھوڑنے پر مجبور کر دیے گئے ہیں جو اب تک باقی علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اس عرصے کے دوران ساٹھ ہزار بلوچ جس میں سیاسی ورکر وکیل طالب علم ورکر خواتین بچے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتہ کر دیے گئے ہیں ان میں زرینہ مری سمیت تین سو بلوچ محترم خواتین بھی لاپتہ کیے گئے ہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست پاکستان اور اس کے ایجنسوں کا بلوچ قوم سے نفرت کا اس سے بڑا ثبوت کوئی نہیں پاکستانی حکمران اور پاکستانی ریاستی ادارے اور ایجنسیاں 75 سالوں سے مسلسل بلوچ قوم کی شعوری توہین کر رہے ہیں اور بلوچ نسل کشی بھی مسلسل جاری ہے-