نیمروز: ایران و افغان سرحد پر گشیدگی برقرار

456

افغانستان اور ایران کی سرحد پر ہفتے کو طالبان اور ایرانی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دونوں جانب سے جانی نقصانات کی اطلاعات ہیں-

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان پانی کے حقوق پر تناؤ بڑھ رہا ہے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے رپورٹ کے مطابق ملک کے ڈپٹی پولیس چیف جنرل قاسم رضاعی نے الزام لگایا کہ ہفتے کی صبح ایران کے بلوچستان صوبے اور افغانستان کے نمروز صوبے کی سرحد پر طالبان نے پہلے فائرنگ کی۔ رپورٹ کے مطابق کے مطابق ایران نے جوابی ردِعمل میں بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔

رپورٹ میں مقامی افراد کا حوالے سے کہا گیا ہے کہ فائرنگ کا تبادلہ ہفتے کی صبح ہوا جس کے بعد بعض افراد سرحدی علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے۔ مبینہ طور پر اس علاقے سے آن لائن پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں کچھ ہی فاصلے پر مشین گن کی فائرنگ کی آوازیں سنی جاسکتی تھیں۔

ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان جھڑپوں میں ایران کے دو سرحدی محافظ ہلاک ہوئے جبکہ فائرنگ سے دو شہری بھی زخمی ہوئے ہیں تاہم ایرانی حکام نے جھڑپوں میں ایک اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے-

سرحدی گشیدگی میں افغان انتظامیہ نے اپنے ایک اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ آزاد ذرائع افغان ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بتا رہے ہیں-

جھڑپوں کے آغاز کے بعد ایران کے چیف پولیس کمانڈر سردار احمدرضا رادان نے بیان جاری کرتے ہوئے سرحدی پولیس کو ضروری فیصلہ کن احکامات دیے اور اس پر زور دیا ہے کہ وہ بہادری اور فیصلہ کن طریقے سے سرحدوں کا دفاع کریں گے اور کسی کو بھی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

قاسم رضائی نے مزید کہا کہ ایران کے سرحدی محافظ کسی بھی سرحدی خلاف ورزی اور جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، اور افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کو ان کے ناجائز اقدامات کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے جو بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہیں۔

دوسری جانب طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ جنگ ​​نہیں چاہتے-

طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنفی تکور نے ایران کے ساتھ سرحدی تنازعے کے بارے میں کہا کہ یہ تنازعہ ایرانی سرحدی محافظوں نے شروع کیا تھا۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “اسلامی امارات اپنے پڑوسیوں کے ساتھ جنگ ​​نہیں چاہتی۔

یاد رہے ایران اور افغان فورسز کی مابین سرحدی گشیدگی کی شروعات اس وقت ہوئی جب ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے رواں ماہ مغربی بلوچستان کے دورے کے دوران “افغان حکومت کو کیا خبردار کیا تھا کہ طالبان دریائے ہلمند کے پانی پر ایران کے حق کی خلاف ورزی سے باز رہیں۔

طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ کے عہدیدار ضیا احمد نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے ہفتے کو ایران کے نمائندہ خصوصی سے ملاقات کی اور دریائے ہلمند کے پانی پر حق سے متعلق امور پر بات چیت کی اور سرحدی گشیدگی کو بھی مل کر ختم کرنے کا مطالبہ کیا-

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے اس ملاقات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسائل بات چیت کے ذریعے حل کر لیے جائیں گے۔