برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی مرد ہمارے سماج کے برخلاف فرسودہ اور گھناؤنا انداز اپناتے ہوئے خواتین کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
اسکائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں برطانوی وزیرِ داخلہ سویلا بریورمین نے یہ بات بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال سے نمٹنے کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کہی۔
خاتون وزیرِ داخلہ سویلا بریورمین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی نژاد مرد برطانوی ثقافتی اقدار کو پامال کرتے ہیں اور ان کے رویے برطانیہ کی سماجی روایات سے متصادم ہیں۔
وزیر داخلہ کے اس بیان نے ڈیم لوئیس کی تیار کردہ رپورٹ کا حوالہ بھی دیا جس میں پاکستانی نژاد برطانوی کمیونٹی کو جنسی زیادتی کے اس اسکینڈل کی بنیاد پر کس طرح برا بھلا کہا گیا تھا۔
برطانوی وزیر داخلہ کے اس بیان کو وزیراعظم رشی سوناک کے نابالغ لڑکیوں اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی یا استحصال کا نشانہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کے اعلان کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔حالانکہ وزیراعظم رشی سوناک نے اس کارروائی میں کسی بھی ایک کمیونیٹی کا نشانہ بنانے کا کوئی تاثر نہیں دیا لیکن برطانوی وزیر داخلہ کے پاکستانی مردوں کی نشاندہی سے کمیونیٹی میں اضطراب اور خوف پھیل گیا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ کے متنازع بیان پر ان کی جماعت کے اندر اور باہر سے کڑی تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
ویسٹ یارکشائر کی میئر ٹریسی بریبن نے سویلا بریورمین کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔ برطانوی نژاد امریکی سیاسی مبصر مہدی حسن نے ٹویٹ کیا، سخت مقابلے کے باوجود، اور اپنی نسل کے باوجود، سویلا بریورمین کئی دہائیوں میں جدید برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی سے ابھرنے والی سب سے متعصب، بدگمان اور خطرناک سیاست دان ہو سکتی ہیں۔ وزیر داخلہ نے قبیح اور بد دیانتی پر مبنی بات کی ہے۔