تیرہ برس گذر چکے ہیں بیٹا تاحال بازیاب نہیں ہوسکا۔ فہمیدہ بلوچ

223

ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے تیرہ سال قبل لاپتہ ہونے والے وہاب بلوچ کی والدہ فہمیدہ بلوچ نے کراچی میں جاری لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں آکر اپنے بیٹے کی بازیابی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بیٹے کو تیرہ سال قبل دیگر افراد کے ساتھ حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا، بیٹے کے ساتھ لاپتہ ہونے والے باقی افراد کو چھوڑ دیا گیا تاہم وہاب تیرہ سال بعد بھی بازیاب نہیں ہوسکے۔

انہوں نے کہا وہاب بلوچ کو آٹھ مارچ دو ہزار دس کو حراست میں لیا گیا تھا اس کے بعد یو این سمیت تمام ملکی و بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے وہ وہاب بلوچ کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کریں، تاہم ہر جگہ مایوسی کے علاوہ ہمارے اب تک کچھ نہیں لگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدالتیں موجود ہیں اگر وہاب مجرم ہے انہیں عدالت پیش کریں، کم از کم ہمیں یہ بتایا جائے کہ اس نے کونسی سی بڑی جرم کی ہے جنہیں تیرہ سالوں سے لاپتہ رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب عبدالوہاب کو حراست میں لیا گیا تھا وہ جماعت نہم کا طالب علم تھا اس کے اغواء ہونے کے بعد ہمارے گھر کی خوشیاں دم توڑ چکے ہیں اور ہمارے لئے خوشیوں کے تہوار ماتمی تہوار میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

انہوں نے ملکی و بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہاب بلوچ کو بازیاب کریں تاکہ ہمیں اس کرب ناک انتظار سے چھٹکارا حاصل ہو اور ہماری زندگی میں خوشیاں واپس آجائیں۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں ریاستی اداروں کے ہاتھوں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا معاملہ ایک سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے ۔

ایک طرف جہاں گذشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے احتجاجی کیمپ ماما قدیر کی سربراہی میں جاری ہے وہی دوسری جانب بلوچستان سے باہر مختلف بلوچ سیاسی جماعتیں و تنظیموں کی جانب سے بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے مظاہرے و آگاہی مہم چلائے جاتے ہیں۔