انسداد دہشت گردی عدالت نے 2 بلوچ نوجوانوں کو سزا سنا دی

1271
ثاقب زیب، فرہاد

سی ٹی ڈی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انکے تحویل میں لیے گئے دو نوجوانوں کو عدالت نے سزا سنا دی ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے ثاقب زیب عرف شہیک اور فرہاد ساجد عرف چاکر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 5-5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق انہیں اپریل 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

دی بلوچستان پوسٹ کو تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ثاقب زیب سرپرہ ولد حاجی نثار سرپرہ اور فرہاد سرپرہ ولد حاجی نور اللہ سرپرہ کو پاکستانی فورسز نے گزشتہ سال فروری کوئٹہ سے حاجی نوراللہ کے گھر سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا جبکہ سی ٹی ڈی نے اپنے بیان میں انکی گرفتاری کا دعویٰ اپریل میں کیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال 12فروری کی رات گئے فورسز نے کوئٹہ فیض آباد میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر دسویں جماعت کے طالب علم سعود سرپرہ اور گیارہویں جماعت کے طالب علم سدیس ولد حاجی نثار سرپرہ کو حراست میں لیکر لاپتہ کر دیاتھا۔

اسی طرح 7 فروری کو بھی فورسز نے حاجی نور اللہ سرپرہ کے گھر پر دھاوا بول کر اسکے ایک بیٹے فرہاد سرپرہ اور حاجی نثار سرپرہ کے بیٹے ثاقب سرپرہ کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گیے تھے جبکہ اس سے ایک روز قبل 6 فروری کو فورسز نے حاجی نثار کے گھر سے اسکے ایک اور بیٹے ہارون ولید ولد حاجی نثار کو لاپتہ کردیا تھا۔

لاپتہ ہونے والا نوجوانوں کو چار ماہ بعد فورسز نے خاران و چمن میں پولیس کے حوالے کیا تھا، جن میں ہارون ، سدیس احمد اور محمد عاقب کو خاران اور ثاقب زیب و فرہاد کو چمن میں پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، ہارون، سدیس اور عاقب پولیس کی تحویل سے 18 جون کو رہا ہوکر گھر پہنچ گئے۔

تاہم رہا ہونے والے نوجوانوں میں سے عاقب سرپرہ ایک مہینے بعد 20 جولائی کو پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے دوسری مرتبہ جبری طور پر لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہے۔

سی ٹی ڈی کی مشکوک کاروائیوں پر بلوچستان نے سیاسی و سماجی حلقے آواز اٹھاتے رہے ہیں جبکہ سی ٹی ڈی کیجانب سے کئی مقابلے جعلی قرار پاچکے ہیں جن میں مارے جانے والے افراد کی شناخت پہلے سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی ہے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ خفیہ ادارے سی ٹی ڈی  کو ڈھال بناکر بے گناہ فرزندوں کواغواء و شہید کررہے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ ایجنسیوں نے اک نئی چال شروع کی ہے لیکن سی ٹی ڈی کا جھوٹ اب واضح ہوچکا ہے جبری گمشدگیوں و خواتین کی اغوا پرریاست کا بیانیہ ہمیشہ جھوٹا رہا ہے۔