بارکھان سے برآمد لاشوں کی شناخت ہوگئی

916

بلوچستان کے علاقے کوہلو میں بارکھان سے برآمد ہونے والے ایک خاتون سمیت دو مردوں کی لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے مذکورہافراد صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے قید میں تھے

گذشتہ روز بارکھان کے علاقے حاجی کوٹ سے تین لاشیں برآمد ہوئی تھی پولیس کے مطابق لاشیں ایک کنویں کے اندر موجود تھیںجن میں دو مرد اور ایک عورت کی لاش شامل ہے۔

پولیس نے تینوں افراد کی لاشیں مقامی شناخت سینٹر منتقل کردیا تھا جہاں محمد خان مری نے لاشوں کی شناخت صوبائی وزیرسردار عبدالرحمان کھیتران کے نجی جیل میں قید انکی اہلیہ اور دو بیٹوں کے طور پر کی ہے

خان محمد مری کے مطابق لاشیں انکی اہلیہ گراناز، بڑے بیٹے محمد نواز اور  دوسرے بیٹے عبدالقادر کی ہیں جو 2019 سے صوبائیوزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے نجی جیل میں قید تھے۔ خان محمد مری کے مطابق میرے گھر کے مزید 5 افراد اب بھی سردارعبدالرحمان کھیتران کے جیل میں قید ہیں۔

واقعے کے خلاف کوہلو میں مرکزی چوک پر مری قبائل کے افراد احتجاج کررہے ہیں جبکہ کوئٹہ میں بھی احتجاج کا اعلامیہ جاری کیاگیا ہے۔

گذشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک وائرل وڈیو میں ایک عورت کو قرآن شریف ہاتھ میں اٹھائے فریاد کرکے سنا گیا کہہم سردار عبدالرحمان کے ایک نجی جیل میں بند اور زیادتی کے نشانہ بنائے جارہے ہیں۔

واقعہ کے حوالے سے خان محمد کہنا تھا کہ 2019 میں سردار عبدالرحمن کھیتران کے آدمی ان کے کہنے پر میرے گھر کے آٹھ افرادجن میں میری بیوی گراناز ناز، بیٹی فرزانہ، بیٹے عبدالستار، عبدالغفار، محمد عمران، محمد نواز، عبدالمجید اور عبدالقادر کو اغواکرکے یہاں تک گھر کے سارا ساز و سامان بھی ساتھ لے گئے اور انہیں حاجی گوٹھ بارکھان میں اپنے نجی جیل میں قید کرکے رکھا۔

خان محمد مری نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صوبائی وزیر اور اسکے اہلکار نجی جیل میں انکے اہلخانہ پر نہ صرف جبریمشقت جیسے کے کام کروایا جا رہا ہیں بلکہ ان پر جنسی و جسمانی تشدد بھی کیا جا رہا ہے

رواں سال یہ مدعا پاکستانی سینیٹ میں اٹھایا گیا۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ دُکی کےعلاقے میں خان محمد مری کے بیوی بچے نجی جیل میں ہیں، انہیں بازیاب کروا کر معاملہ انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ غریب آدمی کی آواز بنے اور ظلم ختم ہونا چاہیے، بلوچستان میں وسائل پر ظلم ہو رہا ہے۔

دوسری جانب لاشوں کی برآمدگی کے بعد سوشل میڈیا پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے سوشل میڈیا ایکٹویسٹس صوبائیوزیر کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں، تاہم لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے مقامی انتظامیہ کی جانب سے کوئی تفصیلی مؤقفسامنے نہیں آسکا ہے