امریکہ نے چین کا ’جاسوس‘ غبارہ میزائل سے مار گرایا

248

امریکی فوج نے ہفتے کو پورے شمالی امریکہ میں حساس فوجی مقامات کے اوپر سے گزرنے والے چینیجاسوسغبارے کو کیرولینا کے ساحل سے مار گرایا، جس پر چین نے امریکہ کو نتائج بھگتنے کی دھمکی دیتے ہوئے اصرار کیاکہ اس کا یہ سویلین مشن حادثاتی طور پر راستہ بھٹکا تھا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے مبینہ جاسوس چینی غبارے کو گرانے کا حکم جاری کیا تھا لیکن وہ چاہتے تھے کہغبارے کو اسی وقت گرا دیا جائے۔

تاہم امریکی حکام نے صدر کو بتایا کہ آپریشن کا بہترین وقت اس وقت ہوگا جب یہ غبارہ سمندر کے اوپر ہوگا کیوں کہ 60 ہزار فٹکی بلندی سے زمین پر اس کا ملبہ لوگوں کے لیے خطرہ ہو سکتا تھا۔

صدر بائیڈن نے کیمپ ڈیوڈ جاتے ہوئے ایئر فورس ون سے اترنے کے بعد کہا: ’انہوں (فضائیہ) نے اسے کامیابی کے ساتھ مار گرایا اورمیں اپنے ہوا بازوں کی تعریف کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے یہ مشن بخوبی انجام دیا۔

دیوہیکل سفید غبارے کو ہفتے کی صبح کیرولینا کے اوپر بحر اوقیانوس کے ساحل کے قریب دیکھا گیا۔

حکام کے مطابق سہہ پہر مقامی وقت 2:39 بجے ایک  ایف 22 لڑاکا طیارے نے اس وقت غبارے پر میزائل فائر کیا جب یہ جنوبیکیرولینا کے قریب ساحل سے تقریباً چھ سمندری میل دور تھا۔ میزائل سے یہ غبارہ پنکچر ہو گیا اور پانی میں جا گرا۔

امریکہ کے دفاعی حکام کے مطابق ملبہ 47 فٹ نیچے پانی کی گہرائی میں گرا جو ان کی توقع سے کم تھا اور یہ تقریباً سات میل تکسمندر میں پھیل گیا۔

حکام نے یہ بھی بتایا کہ بحالی کے آپریشن میں کئی جہاز شامل تھے۔ حکام نے اندازہ لگایا کہ بحالی کی کوششیں ہفتوں میں نہیںبلکہ مختصر وقت میں مکمل ہو جائیں گی۔

امریکی دفاعی اور فوجی حکام نے ہفتے کے روز کہا کہ غبارہ 28 جنوری کو الیوٹین جزائر کے شمال سے امریکی فضائی دفاعی زونمیں داخل ہوا اور الاسکا کے اس پار پیر کو شمال مغربی علاقوں سے کینیڈا کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔

یہ غبارہ جمعرات کو مونٹانا کے اوپر دیکھا گیا جہاں جوہری ہتھیاروں سے لیس مالمسٹروم ایئر فورس بیس واقع ہے۔

دو سینیئر دفاعی عہدے  داروں کے مطابق امریکی اس وقت غبارے پر موجود انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں کامیاب رہے جب یہامریکہ کے اوپر سے اڑ رہا تھا جس سے انہیں اس کا تجزیہ کرنے اور اس کی حرکت اور نگرانی کرنے کی صلاحیت کا جانچنے کاموقع ملا۔

حکام نے کہا کہ امریکی فوج مسلسل خطرے کا جائزہ لے رہی ہے اور اس نتیجے پر پہنچی کہ غبارے پر موجود ٹیکنالوجی نے چینیوںکو اس سے زیادہ اہم انٹیلی جنس فراہم نہیں کی جو وہ پہلے سے سیٹلائٹ سے حاصل کر سکتے تھے۔

دوسری جانب چین نے امریکہ کے اس اقدام کے ردعمل میں اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی پریکٹس کی سنگینخلاف ورزی ہے اور وہ بھی اس طرح کیکارروائیکرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

اتوار کو اپنے بیان میں چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہبیجنگ متعلقہ چینی کمپنی کے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوطی سےدفاع کرے گا اور ساتھ ہی جواب میں مزید اقدامات کرنے کا حق بھی محفوظ رکھے گا۔

رواں ہفتے امریکہ کے آسمانوں میں چینی غبارے کی موجودگی نے دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی سے تناؤ کے شکار تعلقات کو شدیددھچکا پہنچایا ہے جس کے ردعمل میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کو اچانک بیجنگ کا اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا۔

ادھر ریپبلکن پارٹی نے بائیڈن کے ردعمل پر تنقید کی ہے۔

سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ریپبلکن رکن مسیسیپی سینیٹر راجر ویکر نے کہا کہچین کی کمیونسٹ پارٹی کے جاسوس غبارےکو پورے براعظم امریکہ میں سفر کرنے کی اجازت دینا وائٹ ہاؤس کی کمزوری کا ایک تباہ کن ثبوت ہے۔

سینیٹر تھوم ٹِلس نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’اب جب کہ یہ شرمناک واقعہ ختم ہو چکا ہے، ہمیں فیصلہسازی کے عمل پر بائیڈن انتظامیہ سے جوابات درکار ہیں۔ کمیونسٹ چین کو دنوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے امریکی خودمختاری کیخلاف ورزی کرنے کی اجازت دی گئی۔ ہمیں سی سی پی کی جانب سے مستقبل کی اشتعال انگیزیوں اور دراندازیوں کے لیے بہتر طورپر تیار رہنا چاہیے۔