وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4916 دن ہوگئے

231

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4916 دن ہوگئے، قلات سے سیاسی و سماجی کارکن محمد رمضان بلوچ، درمحمد بلوچ و دیگر نے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ویسے تو روزانہ مقبوضہ بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے مقبوضہ قوم کے لیے آرام آسودگی صرف فرزندوں کی بازیابی کی سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی آتی ہے مگر باہمت بلوچ مائیں بہنیں آج اپنے فرزندوں کی شہادتوں جبری اغواء پر ذرہ بھی نالاں نہیں۔ وہ چاہے رمضان کا مہینہ یا عید ہو سڑکوں پر سراپا احتجاج نظر آئیگی اور لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود دنیا کو ریاست پاکستان کی ظلم و جبر سے آگاہ کرنے میں بھی پیش پیش ہیں یا اپنی فرزندوں کی لاشوں کو قبرستان سلامی پیش کر رہی ہے اور اسی جذبہ شعور نے بلوچ قوم میں قربانی دینے کے عمل کر تقویت پہنچائی ہے اور یہی ہمت آج ریاست کے لئے تباہی کا باعث بن رہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 2001 سے جاری پرامن جدوجہد میں بلوچ قوم کے لیے ہر مہینہ پر دن پر پل ایک جیسا لہو لہان خون آلود مسخ رہا ہے۔ کئی فرزندوں کی شہادتوں جبری اغواء کے ساتھ آسمان زمین کو سرخی میں نہلایا گیا۔ آپریشن فرزندو کی اغواء مسخ لاشیں اب ایسا لگتا ہے کہ ہر خوشی ایسے ہی رہے گی۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پہلے سال کے آخری مہینوں میں مچھ بولان ہرنائی شاہرگ سے 20 سے زائد بلوچ فرزندوں کو شہید کر کے فرضی مقابلے کا نام دیا جبکہ شہید کئے جانے والے تمام افراد لاپتہ بلوچ فرزندوں کے فہرست میں شامل تھے۔

ماما قدیر نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ سماجی تبدیلیاں نہیں بلکہ بلوچ کا جھگڑا صرف اور صرف غلامی ہے اور اس سے چھٹکارے کے لیے آج بلوچ انہی عالمی اداروں کی قوانین کے مطابق پرامن جدوجہد کررہی ہے جبکہ پاکستان نے دنیا کے تمام قوانین کو پاؤں کی نوک پر رکھ کر بلوچ فرزندوں کے قتل عام جبری اغواء سول آبادیوں پر بمباری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔

جبکہ وی بی ایم کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کیلئے کیمپ کو کل کوئٹہ پریس کلب سے کراچی پریس کلب منتقل کیا جائے گا۔

یاد رہے ہر سال سردی کے مہینوں میں وی بی ایم پی اپنے احتجاجی کیمپ کو کوئٹہ سے کراچی منتقل کرتا ہے اور لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری رکھتا ہے۔