کوئٹہ: فزیو تھراپسٹس کا گرفتاریوں کے خلاف احتجاج

213

کوئٹہ میں فزیو تھراپسٹ ایوسی ایشن کے زیر اہتمام گذشتہ دنوں احتجاج پر بیٹھے ساتھیوں پر پولیس کریک ڈاؤن و گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں طلباء تنظیموں کے ارکان بھی شریک ہوئے-

اس دؤران طلباء تنظیموں کے ارکان اور فزیوتھراپسٹس نے احتجاجی ریلی نکال کر بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا۔ مظاہرین نے حکومتی ہٹ دھرمی و فزیوں تھراپسٹ کے مطالبات میں نعرہ بازی کی-

واضح رہے کہ فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر پچھلے کئی مہینوں سے کوئٹہ میں اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا ہوئے ہیں اور گذشتہ پانچ دنوں سے وہ کوئٹہ ریڈ زون میں دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

گذشتہ روز کوئٹہ ریڈ زون میں دھرنے پہ بیٹھے مرد اور خواتین فزیوتھراپسٹ کو پولیس نے تشدد کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔ مظاہرین کے مطابق پولیس لاٹھی چارج اور تشدد سے فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کمیٹی کے ایک خاتون رکن بے ہوش ہوگئی تھی-

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور دیگر صوبوں کے ہسپتالوں میں علاج اور معالجے میں زمین اور آسمان کا فرق ہے بلوچستان کےطول عرض سے بیشتر مریض چھوٹے امراض کے علاج کے سلسلے میں دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں جس میں کوئی شک نہیں کہ یہاں سے بہتر صحت کے سہولیات میسر ہوتے ہیں ان سہولیات میں خصوصاً شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل عملہ جن میں فزیوتھراپسٹ جو صحت عامہ کیلئے ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے مگر بلوچستان میں اس شعبے کو حکومت کی جانب سے یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے–

مظاہرین نے اس دؤران حکومت کو اپنے تین مطالبات بھی پیش کئے ہیں ان مطالبات میں تمام گرفتار فزیوتھراپسٹ کی فوری رہا، فزیو تھراپسٹس کے خلاف درج ایف آئی آر کا خاتمہ اور ایسوسی ایشن کے مطالبات پر عمل درآمدی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت بلوچستان کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے جائز مطالبات کو سنجیدگی سے لے کر جلد سے جلد تسلیم کر کے ہمیں اپنے صلاحیتوں کو سر انجام دینے کا موقع دیا جائے۔ اگر ہمارے مطالبات دو دن کے اندر تسلیم نہیں کئے گئے، مجبوراً ہم تادم مرگ بھوک ہڑتال پر جائیں گے۔ اگر اس دوران ہمیں کوئی نقصان پہنچا اس کا ذمہ دار حکومت ہوگی۔