کوئٹہ: بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

174

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ آج 4758 روز بھی جاری رہا۔

اس موقع پر این ڈی پی کے رہنماؤں غنی بلوچ، نزر مری ، سلمان بلوچ اور دیگر نے آکر اظہاریکجتی کی ۔

تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ دنیا کسی بھی خطے میں ظلم جبر کے خلاف اٹھی حق کی آواز کو قتل و غارت ظلم جبر سے نہیں دبایا جاسکتا ہے۔ اور نہ ہی ختم کیا جاسکا ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچوں کے بعد اب پشتونوں کے علاقے اور ہرنائی میں بھی کہی مہینوں سے آپریشن ہو رہی ے پشتونوں کو جبری اغوا اور ان کے گھروں کو نذر آتش کیا جارہا ہے ۔

انکا کہنا تھا کہ بلوچ پشتون ملکر جبری گمشدیوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔

وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے مطابق ‏ رواں ماہ گریشہ خضدار سے جبری لاپتہ ڈاکٹر کریم بخش اور رواں سال 26 اگست کو اردو بازار کراچی سے جبری لاپتہ لالا فہیم بلوچ کے کیسز بلوچستان حکومت کو فراہم کردیئے گئے ہیں اور حکومت سے دونوں کی باحفاظت بازیابی میں کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔