بلوچستان میں بارشوں کے بعد مشکلات میں گرے متاثرین جان کی بازی ہارنے لگے، ہلاکتوں میں مزید اضافہ درجنوں شہر اب بھی پانی میں گِرے ہوئے ہیں۔
بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے تمام 35 اضلاع متاثر ہوئے سیلاب کے بعد اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ہوا سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ آٹے کا بحران بھی روز بروز شدت اختیار کرنے لگا ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بلوچستان میں سیلاب کے باعث 270 افراد جانبحق ہوئے، ہزاروں بے گھر افراد حکومت کی جانب سے امداد و بحالی کے منتظر ہیں۔
حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں مرنے والوں کی غیر سرکاری تعداد کافی زیادہ ہے۔ بلوچستان حکومت کے مطابق بلوچستان میں 13 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، 1 لاکھ 85 ہزار سے زائد مکانات یا تو گر گئے یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے مون سون بارشوں کا سلسلہ تھم گیا لیکن بارشوں و سیلاب سے متاثر ہونے کے باعث بلوچستان کے رہائشی مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔
آفت زدہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر کام کرنے والے پیرا میڈیکس کا کہنا ہے جہاں جہاں سیلاب کے باعث پانی کھڑا ہے وہاں مختلف قسم کی بیماریاں پیداء ہورہی ہیں سیلاب سے متاثرہ افراد جلد، گیسٹرو، ملیریا، پیٹ درد، ہیضہ و کھلے آسمان تلے رہنے کے باعث بخار میں مبتلاء ہورہے ہیں۔
واضع رہے حالیہ بارشوں سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے تاہم متاثرین کی بحالی حکومت و سرکاری اداروں کی جانب سے سست روی کا شکار ہے بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے جبکہ بلوچستان کو ملانے والی سڑک اور ریل ٹریک کو مکمل بحال کرنے میں حکام اب تک ناکام ہیں۔
بلوچستان میں گذشتہ دنوں ہونے والے بارشوں سے کئی علاقوں میں اب تک معمولاتِ زندگی بحال نہیں ہوسکی ہے۔
فلاحی تنظیموں نے محکمہ صحت، حکومت اور عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں فوری متاثرین کی بحالی کو یقینی بنایا جائے وگرنہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرسکتی ہے۔