کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

205

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4698 دن مکمل ہوگئے مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے ارکان نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جب کسی مقبوضہ خطے میں چھاؤنیاں بڑھتی جاتی ہیں تو فوج ملکی سرحدوں کی بجائے اس مقبوضہ زمین کے کونے کونے میں مسلط ہوجاتا ہے فوجی کیمپوں اور چیک پوسٹیں لگا کر لوگوں کو اٹھا اٹھا کر جبری لاپتہ کر دیا جاتا ہے ان پہ ناجائز الزامات لگا کر انہیں ملک دشمن قرار دیکر ان کے نسل کشی کی جاتی ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں تیزی لائی ہے مختلف علاقوں میں فوج نے اپنے مقامی ایجنٹوں کے ذریعے فوجی بربریت اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری کیا ہے کراچی کے بھی مختلف بلوچ علاقوں میں بھی پچھلے کئی مہینوں سے بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں میں تیزی آئی ہے-

انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم شروع دن سے ان سازشوں کے بے نقاب کرتے آرہی ہے، بلوچستان میں ریاستی مظالم کو آشکار کرتے آ رہے ہیں-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستانی ریاست نے عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے انسانی حقوق کے تنظیموں کے دعوے اور بیانات لفاظی رہ گئے ہیں بلوچستان انسانی حقوق کے حوالے سے بلیک ھول بنتا جا رہا ہے نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا بلیک آؤٹ ہے سب نے چشم پوشی روا رکھا ہے-

ماما قدیر بلوچ مزید کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے نوٹس لینے اور اعلامیے جاری ہونے کے باوجود کوئی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں نا کوئی کمی آ رہا ہے نا ان پہ عملدرآمد کیا جا رہا ہے-