سری لنکا: راجا پکسے فرار، لاکھوں روپے پیچھے چھوڑ گئے

209

کولمبو پولیس کے مطابق صدر گوٹابایا راجا پکسے دارالحکومت میں اپنی رہائش گاہ سے فرار ہونے کے بعد لاکھوں روپے نقدی پیچھےچھوڑ گئے ہیں۔ یہ رقوم پیر کو عدالت کے حوالے کی جا رہی ہے۔

گیارہ جولائی کو کولمبو سے موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شدید سیاسی بحران کے شکارملک سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پکسے صدارتی محل سے فرار ہو گئے ہیں اور ہفتے کے روز صدارتی محل پردھاوا بولنے والےمظاہرین کو وہاں سے 17.85 ملین روپے نقد ملے ہیں۔ اس رقم کو مظاہرین نے پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ نقد رقم پولیس نے اپنے قبضے میں لے لی ہے اور اسے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دستاویزات سے بھرا ایک سوٹ کیس بھی سرکاری محل میں چھوڑ دیا گیا تھا جسے پولیس نے اپنی تحویلمیں لے لیا ہے۔

راجا پکسے نے دو صدی پرانی عمارت میں رہائش اُس وقت اختیار کی تھی جب ان کے نجی گھر پر  31 مارچ کو مظاہرین نے دھاوا بولاتھا انہیں ان کے نجی گھر سے نکال دیا گیا تھا۔ 73 سالہ پکسے ملک میں سیاسی انتشار اور اپنے خلاف پُر تشدد مظاہروں کیپھیلتی ہوئی آگ سے کافی حد تک پریشان اور بے بس نظر آرہے تھے۔

سرکاری ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ راجا پکسے بحریہ کے اہلکاروں کی حفاظت میں صدارتی محل کے پچھلے دروازے سے فرارہوئے اور انہیں کشتی کے ذریعے جزیرے کے شمال مشرق کی طرف لے جایا گیا۔

پیر کی صبح تک ان کے صحیح یا اصل ٹھکانے کے بارے میں معلومات موصول نہیں ہو سکی تھیں لیکن وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھےنے کہا کہ راجا پکسے نے انہیں مستعفی ہونے کے ارادے کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔

راجا پکسے کے مستعفی ہونے کی صورت میں 73 سالہ وکرما سنگھے خود بخود قائم مقام صدر بن جائیں گے، تاہم انہوں نے خوداعلان کیا ہے کہ اگر ایک اتحادی حکومت کی تشکیل پر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔

ہزاروں مظاہرین نے ہفتے کے روز محل پر قبضہ کرنے کے فوراً بعد راجا پکسے کے ایک دفتر پر قبضہ کر لیا تھا۔ مظاہرین تین ماہ سےصدارتی سکریٹریٹ کے باہر ڈیرے ڈالے ہوئے تھے اور ملک کے بے مثال معاشی بحران پر ان کے استعفٰے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ راجاپکسے پر الزام ہے کہ انہوں نے معیشت کو اس حد تک خراب کر دیا ہے کہ اب ملک کے پاس انتہائی ضروری درآمدات کی مالی اعانتکے لیے زرمبادلہ ختم ہو چُکا ہے جس کی وجہ سے 22 ملین آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پیر کے روز ہزاروں مرد اور خواتین نے بدستور سرکاری عمارتوں پر قابض ہیں۔ مظاہرین اس عزم کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ راجاپکسے کے اقتدار چھوڑنے تک اپنے مظاہرے جاری رکھیں گے اور اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔