چند سال پہلے تک دنیا بھر کی حکومتیں ہائی پروفائل شخصیات کی جاسوسی کے لیے پیگاسس نامی سافٹ ویئر کا استعمال کرتی تھیں لیکن اب اس کی جگہ ’’ہرمٹ“ پہلی ترجیح بن گیا ہے۔
دنیا بھر کی حکومتیں اپنے حریف ممالک یہاں تک کے اپنے ہی ملک کی اعلیٰ شخصیات کی جاسوسی کرتی ہیں۔
جیسے جیسے بنی نوع انسان ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کرتا گیا ویسے ویسے جاسوسی کے بھی نت نئے طریقے ایجاد کئے گئے۔
اسمارٹ موبائل فون میں ہم کئی ایسی ایپس انسٹال کرتے ہیں جنہیں ہم ناگزیر سمجھتے ہیں۔ درحقیقت یہ ایپس ہماری جاسوسی ہی کرتی ہیں۔ یہ ایپس ہمارے تمام رابطوں اور سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں ایسے سافٹ ویئرز تیار کراتیں یا خریدتی ہیں جن کے ذریعے وہ مطلوبہ شخص کے موبائل کو ہیک کرکے ان کی جاسوسی کرسکیں۔
پیگاسس
موبائل فون کے ذریعے ہیک کرنے والا سب سے مشہور سافٹ ویئر پیگاسس ہے، اسے اسرائیلی حکومت کے زیر اثر چلنے والی ایک کمپنی نے تیار کیا ہے۔
پیگاسس کے پرانے ورژن میں بظاہر بے ضرر سا میسیج ہدف کے فون میں بھجوایا جاتا تھا، مسیج وصول کرنے والا جیسے ہی اسے دیکھنے کے لیے اس پر کلک کرتا اور یہ اس فون میں انسٹال ہو جاتا تھا۔
لوگوں کی جانب سے محتاط رویہ اختیار کئے جانے کے بعد پیگاسس بنانے والوں نے بھی اس میں جدت پیدا کی۔
پیگاسس کے جس آخری ورژن کی تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں اس کے مطابق یہ سافٹ وئیر موبائل فون میں عام انسٹال کی ایپس کے کمزور حصوں پر قابض ہوکر مطلوبہ ہدف کی جاسوسی کرتا ہے۔
عام قارئین کے لئے مثال اس طرح دی جاسکتی ہے کہ جس شخص کی جاسوسی کرنا مقصود ہو اسے پیگاسس کے ذریعے بذریعہ ایپ کال کی جاتی ہے اور یہ سافٹ وئیر اس فون میں انسٹال ہوجاتا ہے۔
2019 میں واٹس ایپ نے پیگاسس بنانے والی کمپنی این ایس او پر الزام لگایا تھا کہ اس نے واٹس ایپ کے آپریٹنگ سسٹم میں کمزوریوں کو استعمال کرکے 14 سو صارفین کے فون میں جاسوسی سافٹ ویئر انسٹال کیا۔
ماہرین اب ہائی پروفائل لوگوں کو یہ تجویز دیتے ہیں کہ وہ اسمارٹ فون کے بجائے پرانے زمانے کے ‘کی پیڈ’ فون کا استعمال کریں اور کوئی بھی فون زیادہ وقت تک اپنے استعمال میں نہ رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچ ایکٹوسٹس ہیکرز کے نشانے پر – ٹی بی پی فیچر رپورٹ
پیگاسس کے بعد ہرمٹ
پیگاسس کے نظروں میں آنے کے بعد اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ دنیا کی کئی حکومتیں ہرمٹ نامی ایپ کا استعمال کررہی ہیں۔
بین الاقوامی سائبر سیکیورٹی کمپنی لک آؤٹ تھریٹ لیب نے ہرمٹ نامی اس نئے ‘سرویلنس ویئر’ کا پردہ فاش کیا ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہرمٹ کو ممکنہ طور پر اسپائی ویئر (جاسوسی کرنے والی ایپس) بنانے والی اطالوی کمپنی آر سی ایس لیب اور تائک لیب ایس آر ایل نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق رواں برس قازقستان کی حکومت نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک گیر احتجاج کو پرتشدد طریقے سے دبایا تھا۔ اس احتجاج کو دبانے میں قازقستان کی حکومت نے ہرمٹ کا ہی استعمال کیا تھا۔
قازقستان سے پہلے اس اسپائی ویئر کو اٹلی میں استعمال کرنے کے شواہد ملے ہیں۔ 2019 میں اٹلی کے حکام نے کرپشن کے خلاف مہم کے دوران سیاست دانوں، کھلاڑیوں، شوبز شخصیات اور کاروباری افراد کی ہرمٹ کے ذریعے ہی جاسوسی کی تھی۔
لک آؤٹ تھریٹ لیب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں ایسے شواہد بھی ملے جو یہ بتاتے ہیں کہ اسے نامعلوم کردار(جو کوئی حکومت، مسلح جتھہ یا متحارب اتحاد بھی ہوسکتا ہے) نے شام کے کرد اکثریتی علاقے میں استعمال کیا ہے۔
آر سی ایس لیب گزشتہ 3 دہائیوں سے مختلف اقسام کے سافٹ وئیرز خاص طور پر اسپائی ویئر بنانے میں مہارت کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھنے والا ادارہ ہے۔
آر سی ایس لیب اٹلی کے علاوہ چلی، منگولیا، بنگلا دیش، ویت نام، میانمار اور ترکمانستان سمیت کئی ملکوں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ کام کرچکی ہے۔
اس کمپنی کا دعوی ہے کہ وہ انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ‘جائز استعمال’ کے لئے ہی انہیں اپنے اسپائی ویئر فروخت کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپنی کے دعوؤں کے باوجود حقیقت یہی ہے کہ اس طرح کے سافٹ وئیرز انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، ماہرین تعلیم اور سرکاری اہلکاروں کی جاسوسی کے لیے ہی استعمال ہوتے ہیں۔
ہرمٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اسپائی ویئر مطلوبہ موبائل فون میں پہلے سے موجود ایپس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی لوکیشن، آڈیو ریکارڈ، فون کالز کرنے اور ری ڈائریکٹ کرنے کے ساتھ ساتھ فون کالز کا تمام ڈیٹا، رابطے کے نمبرز ، فون میں موجود تصاویر، اور ایس ایم ایس کی ساری تفصیلات جاسوسی کرنے والوں کو پہنچادیتا ہے۔