گربُن میں ایشا خرود نوش کی قلت ہے، فورسز کھانے کی اشیاء ضبط کررہے ہیں

458

جمعہ کے روز بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں حق دو تحریک کیچ کے ڈپٹی کنونیئر محمد یعقوب جوسکی نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق دو تحریک کے 32 دنوں کے گوادر دھرنے کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ ایرانی بارڈر پر آزادانہ تجارت اور کاروبار کے معاملات کو ایف سی سے چھڑا کر ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرنا اور ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کرکے شناختی کارڈ کے ذریعے کاروبار کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا اعلان ایک مرتبہ وزیراعلیٰ بلوچستان بھی تربت آنے کے موقع پر عوام کے سامنے کرتے ہیں۔ مگر یہ صرف ایک سیاسی اعلان ثابت ہوتا ہے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان بھی اس کی خوشخبری سناتے ہیں۔ اس کے بعد آئی جی ایف سی بھی اس کا اعلان کرتے مگر یہ اعلان بھی ایک طفلانہ تسلی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔

انکا کہنا تھا کہ تربت دورے کے دوران حق دو تحریک اس مسؑلے کو باقاعدہ پاکستان کے آرمی چیف جناب قمر باجوہ کے سامنے رکھتی ہے اور آرمی چیف باجوہ صاحب اس کا دبنگ اعلان کرتے ہیں اور حکم جاری کرتے ہیں کہ آئندہ شناختی کارڈ کی بنیاد پر کاروبار ہوگا اور مختلف کراسنگ پوئنٹس بھی کھولے جائیں گے۔ مگر آرمی چیف کا اعلان بھی ہوا میں اڑا دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک پہلے دن سے لے کر بارڈر معاملات کو سنجیدہ لے رہا ہے ۔اس لئے کہ یہ کاروبار یہاں کے باشندوں کا واحد ذریعہ معاش ہے ۔ یہ یہاں کے لوگوں کی زندگی اور موت کا مسؑلہ ہے۔ یہ آنے والی نسلوں کی بقا کا مسؑلہ ہے۔ اس لئے حق دو تحریک نے اس پر عمل درآمد کے لئے 1 سے لیکر 7 تاریخ تک تربت ڈی سی آفس کے سامنے 6 دنوں کا دھرنا دیا۔ اس دھرنے میں ڈی سی کیچ کے ساتھ باقاعدہ مزاکرت میں مطالبات منظور کرلئے گئے۔ دشتک کراسنگ پوئنٹ کو کھولنے کے علاوہ شناختی کارڈ کے ذریعے کاروبار کی منظوری دی گئی۔ حق دو تحریک کی ٹیم لیویز فورس کے ساتھ وہاں پہنچی مگر ایف سی کا ایک صوبیدار آکر رکاوٹ ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ حکم ہم نہیں مانتے ۔

انہوں نےکہا کہ حق دو تحریک اس پریس کانفرس کے ذریعے حکومتی ذمہ داروں ، سیکیورٹی فورسز کے افسران پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ آج تک نہ ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کیا گیا ہے نہ ہی لسٹنگ ختم کردی گئی ہے۔ یہ معاملہ سادہ نہیں ہے دشتک کراسنگ پوائنٹ پر اس لئے عام عوام کو کاروبار کی اجازت نہیں کہ وہاں گھنٹ پر روزانہ 150 سے 200 گاڑیوں کو اجازت ہے اور فی گاڑی سے ایک لاکھ پچاس ہزار سے دو لاکھ بھتہ لیا جاتا ہے ۔یہ پیسہ ذاتی جیبوں میں جاتا ہے۔ اس لئے یہ ان کا پیٹ ہے اور ناجائز کمائی کا ذریعہ ہے۔

یعقوب نے کہا کہ اس وقت پریس کانفرنس کے موقع پر میرے ساتھ گربن 189 کے لوگ موجود ہیں۔ ان کی زندگی اتنی تنگ بنادی گئی ہے کہ وہاں موجود 30 ہزار کی آبادی کا مطالبہ ہے کہ حکومتِ پاکستان ان کے شناختی کارڈ کو لے کر ضبط کرے اور ان کو ایران بھیج دے تاکہ بھوک سے وہ ہلاک نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ گربن 189 کے لوگ کس طرح ذہنی، جسمانی، معاشی اور نفسیاتی طور پر اداروں کے ستائے ہوئے ہیں وہ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ اس سے بڑھ کر فاقہ کشی اور بے عزتی کی زندگی کیا ہوتی ہے لہٰذا حق دو تحریک آج اس پریس کانفرنس کے ذریعے متعلقہ اداروں اور ذمہ داروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدے پر مِن و عَن عمل کرے تاکہ یہاں کے لوگوں کی معاشی مشکلات کو دور ہوں ۔ اگر ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو حق دو تحریک اپنے پُرامن ، جمہوری اور بنیادی حق کو استعمال کرکے احتجاج کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ رمضان کے آخری عشرے میں دھرنے کا اعلان کرتے ہیں ہم منظم اور متحد ہیں ۔ہماری جدو جہد اس وقت تک جاری رہیگی جب تک یہاں کے لوگوں کو شناختی کارڈ کے ذریعے آزادانہ اور عزت کے ساتھ بارڈر پر کاروبار اور تجارت کی اجازت نہیں ملتی ۔

ہم کیچ کے غیور عوام سے ، یہاں کی سیاسی پارٹیوں سے ، سول سوسائتیز اور تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حق دو تحریک کے دھرنے کی حمایت کریں اور اس میں شرکت کرکے اس بنیادی مسؑلے کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔