محاسبہ ۔ ڈاکٹر سمیرہ بلوچ

477

محاسبہ

تحریر: ڈاکٹر سمیرہ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

محاسبہ خود کا یا خود احتسابی کہنے یا لکھنے کو تو شائد عام سے لفظ ہیں، کبھی خود کا محاسبہ کرکے اپنی زندگی کو سامنے رکھ کر موازنہ کرنا اور اسی لحاظ سے زندگی کو ازسرنو ترتیب دینا کیا آسان ہے؟ بالکل بھی نہیں، مگر کیوں؟ کیوں کہ ہم بلوچ اس سے ہٹ کر سوچتے ہی نہیں جو روزمرہ کے سرکل میں ہو۔ کبھی ہم اکیلے بیٹھ کر یہ سوچتے ہیں کہ ہم جو زندگی گذار رہے ہیں اس کا حاصل کیا ہے؟ معاشرے میں ہمارا کردار کیا ہے؟ ہم جو زندگی گذار رہے ہیں اپنے فیصلوں میں کتنے آزاد ہیں؟
کیا ہمیں بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو کسی اور علاقائی شخص یا شہری کو حاصل ہیں؟ ہم اگر اختلاف رکھیں تو کیا ہمیں اختلاف رکھنے کی اجازت ہے؟ ایک امیر ترین خطے کا مالک ہوکر محرومیوں کے بوجھ تلے کیوں ہیں؟ ہمیں اختیار کیوں نہیں کہ اس کے متعلق جان سکیں؟ ریکوڈک، گوادر، سیندک، سوئی گیس کے علاوہ تمام وسائل کا ہمیں کیا مل رہا؟ کبھی غور کرتے ہیں کہ ہر دوسرے دن کالجوں یا ہاسٹلوں سے بلوچ طلباء ہی کیوں لاپتہ کردیئے جاتے ہیں؟ اور ان کے ورثاء کو سنتا بھی کوئی نہیں، مگر کیوں؟
مسخ شدہ لاشیں ہی کیوں ملتی ہیں؟ ان کو عدالتوں میں بھی پیش کیا جاسکتا تھا، یہ ناروا سلوک اور بربریت کیوں؟
ہر عید پر ہماری مائیں بہنیں کیوں روتی بلکتی سڑکوں پر پیدل اور بے سہارا ماتم کرتی نظر آتی ہیں؟ ہماری تاریخ، روایات اور تہذیب کو خطرہ تو نہیں؟ کیا ہم عدم آگہی کا شکار تو نہیں؟ ہمیں خود کی زندگیوں کا محاسبہ کرنا چاہیے اپنے کرادر کو سامنے رکھ کر ان حقیقتوں پر غور کرنا چاہیے، ممکن ہے کہ ہم کچھ بدل جائیں یا ایک شعوری راستے پر گامزن ہونے لگ جائیں، محاسبہ خوف کو ختم کرنے کا پہلا نسخہ ہے اور اس کے بعد فیصلہ سازی ایک شعوری سفر کا آغاز ہے۔
آج ہزاروں نوجوان جو سالوں سے اس سر زمین پر جان نچھاور کرتے رہے ہیں اور اب بھی برسر پیکار ہیں وہ یقیناً اس عمل سے اور غور فکر کے مراحل سے گذر کر ایک شعوری سفر پر گامزن ہیں اور اس سفر کا منزل سو فیصد کامیابی ہے، اس سفر کے مسافر کو موت نہیں آتی وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں امر ہوتے ہیں، وہ ایسے روشن کردار بن جاتے ہیں کہ ان کے نام کے بغیر کچھ تعلیمات مکمل ہی نہیں ہوتے ہیں۔
اپنا محاسبہ ایک بہترین عمل ہے جو انسان کو ایک قلیل مدت میں صحیح راستے پر لاکھڑا کر دیتا ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں