بلوچ طلباء کا کلاسز سے بائیکاٹ و بڑی پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ

289

بلوچستان سے طلباء کی جبری گمشدگیوں و بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف طلباء تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا ہے-

طلباء کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کے اعلان کے بعد بلوچستان کے تعلیمی اداروں سمیت پنجاب کے بڑے شہروں و سندہ کے دارالحکومت کراچی میں طلباء نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے احتجاج ریلی نکال کر مظاہرہ کیا جبکہ مختلف تعلمی اداروں میں طلباء کی جانب سے پیس واک کا انعقاد کیا گیا-

بلوچستان کے مختلف اسکولز میں بھی طلباء نے کلاسز کا بائیکاٹ کرکے احتجاج ریکارڈ کیا-

یاد رہے ان احتجاجوں کا اعلان بلوچ طلباء کونسل اسلام آباد کی جانب سے لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ و دیگر بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں سمیت پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف دی گئی تھی۔ مظاہرے لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ، کراچی، بہاولپور، ملتان، تربت، فیصل آباد سمیت مختلف شہروں میں کیے گئے-

ادھر پنجاپ کے شہر بہاولپور میں بلوچ ایجوکیشنل کونسل کی جانب سے نکالی جانی والی ریلی کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی انتظامیہ نے روک کر طلباء کو احتجاج کرنے سے منع کردیا، مختلف شہروں میں طلباء کی احتجاجوں کی حمایت کرتے ہوئے صحافیوں و انسانی حقوق کے تنظیموں کی ارکان بھی شریک ہوئے-

دوسری جانب بلوچ طلباء کی جانب سے پریس کلب اسلام آباد کے سامنے قائم احتجاجی کیمپ بھی جاری رہا جبکہ طلباء نے اسلام آباد نیشنل پریس کلب سمیت مختلف شہروں کے پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے ریکارڈ کرائے-

دریں اثناء مختلف شہروں میں مظاہروں کے دوران طلباء کی جانب سے سوشل میڈیا پر بھی احتجاجی ٹرینڈ چلائے جارہے ہیں-

جبکہ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر جبری گمشدگی کے شکار حفیظ بلوچ کی بازیابی کے لئے احتجاج کے دؤران پولیس کی جانب سے قائم مقدمات عدالت نے ختم کردئے گئے ہیں-

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت کی۔

ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے مقدمے کے اخراج کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔