سیندک پراجیکٹ میں سخت سیکیورٹی کے باوجود مقامی دکانوں اور ملازمین کا میس بند

692

چاغی میں واقع کاپر اور سونے کی پیداوار کے حامل سیندک پراجیکٹ میں چینی کمپنی نے نقل و حرکت کی پابندیوں اور سخت سیکیورٹی حصار کے باوجود مقامی دکانوں اور ملازمین کے میس کو بھی بند کردیا جس کے بعد ملازمین اور اہل علاقہ نے شدید مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو ظالمانہ اقدام قرار دے دیا۔

سیندک پراجیکٹ میں موجود ذرائع نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ کورونا وباء کی آڑ میں ملازمین کی نقل و حرکت پر عائد سخت پابندیوں اور سیندک پراجیکٹ میں ریگولر آرمی کی تعیناتی کے باوجود چینی کمپنی ایم سی سی ریسورس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (ایم آر ڈی ایل) نے بدھ کو پراجیکٹ کی احاطے میں قائم درجنوں دکانوں کو بند کرا دیا جہاں مقامی دکانداروں کو بتایا گیا کہ ان کی دکانیں ایک ہفتے کے لیے بند کی جارہی ہیں تاہم اس فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

ذرائع کے مطابق اسی طرح مقامی ملازمین کے میس کو بند کردیا گیا اور ہر ڈیپارٹمنٹ کے انچارج کو ہدایت کی گئی کہ وہ ملازمین کو پارسل میں کھانا پہنچائیں۔

کچھ ذرائع کے مطابق یہ اقدامات کورونا وائرس کی چند کیسز کے سامنے آنے کے بعد اٹھائے گئے تاہم وہاں موجود ملازمین نے اس دعوے کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام ملازمین اور مقامی افراد کو ویکسین کے تین ڈوز لگائے جاچکے ہیں جبکہ ان کی نقل و حرکت پر بھی کڑی پابندیاں عائد ہیں اس کے علاوہ جو ملازمین چھٹیوں سے واپس آتے ہیں انھیں چودہ روز قرنطینہ کرکے پانچ ٹیسٹ مسلسل منفی آنے کے بعد کام پر جانے کی اجازت دی جاتی ہے اتنی سخت پابندیوں کے باوجود کورونا کیسز کا نکلنا بذات خود سوالیہ نشان ہے۔

مقامی ملازمین نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ یہ پابندیاں صرف مقامی ملازمین کے لیے ہیں جبکہ چینی کمپنی کے غیر ملکی افسران اور ان کے قریبی پاکستانی افسران ان پابندیوں سے عملاً مستثنیٰ نظر آتے ہیں۔

مقامی ملازمین کے مطابق گذشتہ سال ان کی جانب سے ان بے جا پابندیوں کے خلاف احتجاج کے موقع پر چینی کمپنی نے 10 مارچ تک تمام پابندیاں ہٹانے اور راستے کھول کر وہاں محصور ملازمین اور مقامی افراد کو آزاد نقل و حرکت کی اجازت دینے کا تحری معاہدہ کیا تھا لیکن معاہدے کی مدت قریب آنے کے بعد یکدم دکانیں اور میس بھی بند کردیا گیا جس کی وجہ سے مقامی ملازمین اور اہل علاقہ کہ مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے ان پابندیوں کے خلاف احتجاج کی دھمکی دیتے ہوئے تمام ملازمین سے متحد رہنے کی اپیل کی ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں حالیہ عرصے کے دوران سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے بعد سیندک پراجیکٹ کی چینی انتظامیہ میں خوف و ہراس پھیل گئی ہے جنہوں نے اپنی رہائشی کوارٹرز پر آرمی کے دستے تعینات کروادیئے ہیں جبکہ مقامی ملازمین اور اہل علاقہ پر کڑی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔