وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4530 دن مکمل

225

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4530 دن مکمل ہوگئے، کراچی ملیر سے سول سوسائٹی سے بالاچ بلوچ، عدیل بلوچ ،نورشاہ بلوچ اور دیگر نےکمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہوکر کہا کہ پاکستان میں اغواء گمشدگی اور تشدد زدہ لاشوں ٹارگیٹ کلنگ کے بارے میں جن انسانی حقوق کے اداروں نے اب تک آواز اٹھائی ہے ان میں ہیومن رائٹس واچ ایمنسٹی انٹرانٹرنیشنل اور پاکستان کی تنظیمی قابل ذکر ہیں اگر چہ بین الاقوامی سطح پر امریکہ، کینڈا ،یویورپی یونین پارلیمپارلیمنٹ نے بھی اپنی جاری بیان میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کا ذکر کرتے ہوئے اظہار تشویش کیا گیا ہے جبکہ سب سے زیادہ رپورٹس بی بی سی نے دیے ہیں دو میہنے پہلے بولان اسپلنجی مستونگ میں جعلی آپریشن میں 9 لاپتہ افراد کی ٹارچر شدہ مسخ شدہ پھینکی گئی۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا وی بی ایم پی نے ایک طویل لانگ مارچ اور ایک طویل بھوک ہڑتالی کیمپ جوکہ تیرہ سالوں سے جاری ہے پوری دنیا کو بلوچستان میں ہونے والے مظالم بلوچ قوم کی نسل کشی سے تو آگاہ کیا لیکن نہ تو پاکستان کے حکمرانوں کے کانوں میں کوئی جوں رینگتی اور نہ ہی اقوام متحدہ یا عالمی طاقتوں نے اس کا اثر لیا حالانکہ جمہوریت کے دعویدار جیسے ممالک پاکستان فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں بلوچ قوم کے فرزندان حتیٰ کے خواتین اور بچوں کو لاپتہ کیلئے جانے جیسے سنگین جرائم پر خاموش تماشائی بنے ہوٹے ہیں آج انسان حقوق کے عالمی دنیا مہذب ممالک سے پھریہ اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں قوم کی نسل کشی فی الفور بندکرائی جائے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جاۓ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں تحقیقات اقوام متحدہ سے کرائی جائے۔