طالبان فورسز نے ڈیورنڈ لائن پہ خار دار تاریں اکھاڑ دیے

823

طالبان فورسز نے ڈیورنڈ لائن پہ لگائی گئی باڑ اکھاڑ کر خار دار اپنے ساتھ لئے گئے۔

یہ واقعہ بلوچستان کے ضلع چمن اور افغانستان کے صوبہ ننگرہار کو جدا کرنے والی ڈیورنڈ لائن کے مقام پر پیش آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق طالبان ناصرف باڑ اکھاڑ کر لئے گئے ہیں بلکہ انہوں نے پاکستانی فورسز کو آئندہ باڑ لگانے سے بھی منع کیا ہے۔

ننگرھار سے ذرائع بتارہے ہیں کہ افغان طالبان نے خار دار تاریں اتار کر اپنے قبضے میں لے لی ہے اور طالبان فورسز نے پاکستانی فورسز کو دھمکیاں دی جبکہ پاکستان مردہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے۔

ذرائع مزید بتارہے ہیں کہ طالبان فورسز کے کمانڈر نے پاکستانی فورسز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ آگے بڑھے تو جنگ کے لئے تیار رہیں۔

خیال رہے ڈیورنڈ لائن کو افغان اور بلوچ متنازعہ لکیر قرار دیتے ہیں جسے افغانستان بین الاقوامی بارڈر تسلیم نہیں کرتا۔ 1893 میں افغان امیر عبدالرحمان اور برطانوی ہند کے سیکرٹری سر مارٹیمر ڈیورنڈ نے سرحدی حد بندی کی اور اس سمجھوتے پر دستخط کیے اس کی میعاد سو سال تھی۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کلومیٹر طویل سرحد کا بڑا حصہ یعنی گیارہ سو کلومیٹر سے زائد سرحد بلوچستان کے ساتھ لگتا ہے۔ پاکستانی حکومت اس سرحد پر خار دار باڑ لگا رہی ہے۔

اس سے پہلے بھی سرحد پر باڑ لگانے والی پاکستانی ٹیم پر سابق افغان حکومت کے سرحدی فورسز نے حملے کئے ہیں۔

ماضی میں بھی افغانستان میں جب طالبان نے افغانستان پہ قبضہ کیا تھا پاکستانی حکام ملا عمر کے ساتھ ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ حل کرنا چاہتے تھے اور ملا عمر سے اسے بین الاقوامی سرحد منظور کرنے پہ زور دیتے رہے ہیں تاہم اس وقت بھی طالبان حکومت نے اسے سرحد تسلیم نہیں کی تھی۔