جبری گمشدگی کے شکار راشد حسین کو فری ٹرائل کا موقع دیا جائے – سوشل میڈیا کمپیئن

174

لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن اور ایکٹیویسٹ راشد حسین کی جبری گمشدگی کے خلاف پیر کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک کمپئین کا انعقاد کیا گیا، جس میں بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس سمیت پشتون، سندھی اور طلباء نے ٹویٹ کرتے ہوئے راشد حسین کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے انہیں منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا –

دریں اثناء سندھ سے لاپتہ افراد کے لئے کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم وائس آف سندھی مسنگ پرسنز نے کہا کہ راشد حسین بلوچ کو فری ٹرائل کا موقع دیا جائے –

سماجی رابطے کے ویب سائٹ ٹوئٹر پر لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین کی تین سالہ طویل جبری گمشدگی کے خلاف ٹوئٹر کیمپین کا انعقاد کیا گیا –

ٹوئٹر کیمپین کا اعلان بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس (بی ایس ایم اے) کی جانب سے کی گئی تھی –

وائس فار سندھ مسنگ پرسنز تنظیم کے ہینڈل سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ بلوچ کارکن کی جبری گمشدگی و پاکستان منتقلی کی تصدیق پاکستانی میڈیا نے خود کی تھی –

تنظیم نے مزید کہا کہ بلوچ کارکن کو عدالت میں پیش کرکے فری ٹرائل کا موقع دیا جائے اگر اس پر کوئی الزام ہے تو عدالت اسے سزا دے –

لاپتہ راشد حسین کی بہن فریدہ بلوچ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‏راشد کا قصور یہ تھا کہ وہ اپنے لوگوں کی حقوق و زندگی کی بات کرتا تھا اگر وہ مجرم ہے تو عدالتیں آپکی منصف بھی آپ، وکیل بھی آپ پھانسی پر چڑھانے والا جلاد بھی آپکا ہمیں بس بتایا جائے کہ میرا بھائی گذشتہ تین سالوں سے آپکے پاس ہے وہ کس حال میں ہے ہمیں جواب چاہیے-

بلوچ اسٹوڈنٹس رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ راشد حسین کے اغواء کو تین سال مکمل ہوگئے لیکن آج تک ان کے بارے بتایا نہیں جارہا ہے، وفاقی وزیر انسانی حقوق نے بھی راشد کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ راشد کے بازیابی کے لئے انکی والدہ کا ساتھ دیں-

بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ فتح بلوچ نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ راشد حسین ہمارا ایک مضبوط آواز تھا ریاست اپنے گمراہ الزامات سے راشد کو لاپتہ کرکے بری الزمہ نہیں ہوسکتا ہے –

لاپتہ بلوچ رہنماء ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنمئ سمی دین محمد نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‏راشد کی جبری گمشدگی کو 3 سال مکمل ہوگئے راشد کی زندگی و سلامتی کی تاحال کوئی خبر نہیں آئی۔

مزید کہا کہ راشد کی گرفتاری کی تصدیق پاکستانی میڈیا نے کی پھر بھی اسے عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ فئیر ٹرائل کا حق ہرکسی کو ہونا چاہیے اگر راشد مجرم ہے تو اسکا فیصلہ عدالت کرے –

یاد رہے راشد حسین کو دو سال قبل 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارت سے گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا گیا تھا جس کے لئے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر انسانی حقوق کے اداروں نے متحدہ عرب امارات سے ان کو منظرے عام پر لانے کی اپیل کی تھی جبکہ بلوچ نیشنل مومنٹ و ریلیز راشد حسین کمیٹی کی جانب سے یورپ سمیت دیگر ممالک میں راشد حسین کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گیے-

راشد حسین کی والدہ و بھتیجی ماہ زیب بلوچ گذشتہ دو سالوں سے کوئٹہ اور کراچی پریس کلب کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے رہے ہیں اور اسلام اباد میں لاپتہ افراد کے دھرنے میں شامل ہوئے تھے۔