ڈیتھ سکواڈ کے ساتھ جوڑنا مضحکہ خیز ہے – ملا برکت

388

 

زکری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ملابرکت نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اس مضحکہ خیز قرار دے دیا ہے۔

ملا برکت نے اپنی رہائش گاہ پرمیڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں اوربابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کی فکر کانظریاتی ساتھی ہوں، بابا بزنجو کی پاکستان نیشنل پارٹی سے لیکر بی این پی، پھر بی این پی عوامی، بی این ڈی پی اوراب نیشنل پارٹی تک بطور ایک سیاسی کارکن حصہ رہاہوں اور ذکری کمیونٹی کا ایک مذہبی پیشوا اور رہنما ہوں اورعلاقہ میں ایک سفید پوش بلوچ کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتاہوں مجھے ڈیتھ اسکواڈ سے جوڑنا اوریامجھے ڈیتھ اسکواڈ کا سرغنہ ظاہر کرنا مضحکہ خیزہے، اس الزام کی میں سختی سے تردید کرتاہوں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ بطور سیاسی کارکن مجھ سے کسی کو اختلاف ہوسکتاہے مگر میری نہ کسی سے ذاتی دشمنی ہے اورنہ سیاسی طورپر کسی دشمنی کاقائل ہوں،ڈیتھ اسکواڈ کے پاس بندوق برداروں کا لشکر ہوتاہے،اسلحہ وگولہ بارود ہوتا ہے جو دوسرے بے گناہوں پر حملہ آورہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے تحفظ کیلئے صرف ایک محافظ اس لئے رکھاہے کہ اس سے قبل آبائی علاقہ تھل ہوشاپ میں مجھ پر حملہ کیاگیاتھا جس کے بعد مجھے محافظ رکھنے کی ضرورت محسوس ہوئی اور اپنی تحفظ کیلئے اقدام اٹھانا ہرانسان کا حق ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک مسلح تنظیم نے مجھے ڈیتھ اسکواڈ سے جوڑ کر اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے جو قابل مذمت ہے اگرمسلح تنظیم کا یہ کردارہے توہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ وہ کوئی قومی خدمت یاقومی کاز کیلئے نہیں بلکہ ان کے کچھ اورمقاصد ہیں، انہوں نے کہاکہ چند سال قبل تھل ہوشاپ میں میرے گھرپر حملہ ہوا تو میں اپنے بچوں کولیکر آبسرتربت منتقل ہوا اوریہاں پر بھی مجھ پربلاجواز حملہ کیاگیا ابھی تک 2حملے کئے گئے ہیں اگر مجھ پر 100حملے بھی ہوں تب بھی میں اپنی سیاسی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

دوسری جانب کورکمانڈر بلوچستان لیفٹنٹ جنرل سرفرازعلی اور آئی جی ایف سی بلوچستان ساؤتھ نے ملا برکت کے گھر جاکر ان کی حال پرسی کی ۔

واضح رہے کہ ملابرکت گزشتہ شام آبسر کہدہ یوسف محلہ میں ایک حملے میں محفوظ رہے۔

ملا برکت پہ ہونے والے حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل ایف نے قبول کرلی ہے۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ ایک میں کہا ہے کہ جمعہ کے دن ہمارے سرمچاروں نے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی بنائی ہوئی ایک مقامی مسلح جتھہ / ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ مْلا برکت پر تربت میں حملہ کیا لیکن وہ ریاست کی دی ہوئی بلٹ پروف گاڑی کی وجہ سے اس بار تو محفوظ رہا مگر ”بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی“۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستانی بندوبست میں پارلیمانی سیاست کرنے والوں کی کمزوری کسی بھی شخص / گروہ کا ووٹ بینک ہے چاہے اس ووٹ بینک کی وجہ اس شخص/گروہ کی سماجی حیثیت ہو، دولت ہو یا پھر جرائم اور ریاستی پشت پناہی سے حاصل طاقت و اثر و رسوخ سے پھیلائی ہوئی خوف و حراس ہو۔ نام و نہاد پارلیمانی گروہوں کی اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاست اپنے آلہ کاروں کو سیاسی پارٹیوں میں گْھسا دیتا ہے تاکہ سیاسی ماسک پہنا کر ان قوم فروش، ضمیر فروش جرائم پیشہ عناصر کے مکروہ چہروں کو چْھپایا جائے مگر بلوچ عوام اور سرمچار ان کے قوم دشمن کردار سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔

گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ نام نہاد پاکستانی پارلیمانی گروہوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ایسے قوم و وطن فروش جرائم پیشہ عناصر کی حمایت میں بلوچ سرمچاروں کے خلاف کْھل کر سامنے آتے ہیں، بلوچ سرمچاروں کو دہشتگرد کہہ کر ریاستی بیانیہ کو اپناتے ہیں یا پھر ان ریاستی آلہ کاروں کی قوم و سماج دشمن سرگرمیوں سے لاتعلقی اختیار کرتے ہیں۔ ان پارلیمانی گروہوں کا فیصلہ کچھ بھی ہو مگر بلوچ سرمچار فوج اور خفیہ اداروں کے آلہ کاروں کو نشانہ بناتے رہیں گے چاہے وہ کوئی مذہبی و فرقہ وارانہ ٹوپی پہن لیں یا پھر سیاست کا ماسک لگا کر کسی بھی سیاسی گروہ میں پناہ لیں۔

دوسری جانب نیشنل پارٹی نے پارٹی کے مرکزی رہنماء سیدملابرکت بلوچ پر حملہ کے خلاف بلوچستان بھر میں مرحلہ وار احتجاجی تحریک کااعلان کردیا، 24 مئی کو مکران ڈویژن،25 مئی کو کوئٹہ اور رخشان ڈویژن میں، 26مئی کونصیر آباد ڈویژن اور27 مئی کو قلات ڈویژن و ملحقہ علاقوں میں احتجاج کیاجائے گا جبکہ تربت میں گرینڈ شمولیتی پروگرام سمیت دیگر سرگرمیاں شیڈول کے مطابق جاری رہیں گے۔