بالگتر اور مند میں پاکستانی فوج پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل ایف

289

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے مند اور بالگتر میں پاکستانی فوج پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ رات دمب، بالگتر میں سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں اور راکٹوں سے دو اطراف سے نشانہ بنا کر وہاں قائم فوجی چوکی کو شدید نقصان پہنچایا جس میں موجود فوجی اہلکاروں کی ہلاک و زخمی ہونے کا قوی امکان ہے۔ میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ یہ ایک نئی چوکی ہے جسے پانچ روز قبل تعمیر کیا گیا تھا جہاں تلاشی لینے کی آڑ میں راہگیروں اور مقامی لوگوں کو تنگ کرکے ان کی تذلیل کی جارہی تھی۔

میجر گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ بدھ کے روز مغرب کے وقت ضلع کیچ کے علاقہ گیاب، مند میں شہید سالم کوہ پر قائم فوجی مورچہ پر اسنائپر سیایک فوجی اہلکار کو نشانہ بناکر ہلاک کیا ہے۔ یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔

سانحہ ہوشاب پر میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی حیثیت ایک مقبوضہ کالونی کی ہے اور زیر دست قوم کے خلاف قابض قوت ہمیشہ سماجی اور اخلاقی جرائم کوایک نفسیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی رہتی ہے تاکہ محکوم قوم کے افراد اپنی روایات، عزت، ننگ و ناموس پر ایسے مجرمانہ حملوں اور سماجی برائیوں کو معمول سمجھ کر اپنے اقدار اور وقار پر سمجھوتہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ قابض کی طرف سے ایسے مجرمانہ افعال پر مبنی واقعات دانستہ طور پر بار بار دہرائی جاتی ہیں تاکہ وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتی رہے۔ چونکہ بلوچ قوم نے ہوشاب واقعہ کے خلاف مزاحمت کی تو پاکستان نے مجبوراً اسے ایک اہلکار کے سر تھونپ کر قابض فوج کو بری الزمہ قرار دینے کی کوشش کررہی ہے جس طرح وہ حیات بلوچ قتل کیس میں کر چکے۔ ایسے گھناؤنے واقعات ایک منصوبہ بندی کے تحت تسلسل سے رونما ہورہے ہیں مگر ان میں سے صرف چند واقعات سرخیوں میں آجاتے ہیں۔ پاکستانی فوج اور اس کے ڈیتھ اسکواڈ بنگلہ دیش میں پہلے ہی ایسے بلکہ اس سے بدتر جرائم کا ارتکاب کرچکے ہیں۔ لاکھوں بنگالیوں کے قتل اور عصمت دری پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی خاموشی اور جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر پاکستانی فوج کے ذمہ دار اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے بجائے ان کی غیر مشروط رہائی پاکستانی مجرم فوج کیلئے حوصلہ افزائی کا باعث بنا جس کا ثبوت یہ ہے کہ انیس سو ستر کی دہائی میں اور اب دوبارہ سن دوہزار سے پاکستانی فوج مقبوضہ بلوچستان میں انہی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے جن کا ارتکاب اس نے سن انیس سو اکہتر میں بنگلہ دیش میں کیا تھا۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو پاکستان کے بارے میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہئے بصورت دیگر بلوچستان میں بنگال کے طرز پر جاری جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور بلوچ نسل کشی بدترین صورت اختیار کرتی جائیگی۔