کراچی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

121

 

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4220 دن مکمل ہوگئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کراچی پریس کلب کے صدر جمیل فاضلی، سابق صدر امتیاز فاران، سعید سربازی بلوچ اور دیگر افراد شامل تھے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا جن حالات میں سیاست ناکامی سے دوچار ہوتے ہوئے آرہا ہے آج وہی سیاسی پارٹیاں اور اشرافیہ اور جرائم پیشہ افراد عوام کے امنگوں کا سودا کررہے ہیں اور ان لوگوں سے دلبرداشتہ اور سخت نالاں ہوئے ہیں آج نجی محفلوں میں انہیں برا بلا کہتے ہیں۔ آج ہم میں بھی اس طرح کے غلط فہمیوں کا شکار ہیں ہر کسی کا خیال ہے وہ جنگل کا بادشاہ ہے ہمیں اس وقت وسیع سوچ رکھنی چاہیے کیونکہ دشمن ہمارے پرامن جدوجہد اور خاص کر وی بی ایم پی کے طویل احتجاج کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

ماما کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں آج بھی شدت کے ساتھ فوجی آپریشن جاری ہیں وہاں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں اٹھائے جاتے ہیں یا انہیں تاریک زندوں کے نذر کرکے سالوں سال غائب کرتے ہیں یا انہیں شہید کرکے مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاتی ہے اس کے باوجود دشمن اپنے چالوں سے لوگوں کو آپس میں لڑوا کرکے چھوٹے چھوٹے مسائلوں میں الجھا رہا ہے۔

ماما نے مزید کہا دشمن سے رحم کی توقع تو نہیں جاسکتی مگر جو نقصان دشمن کے بجائے اپنے دیتے ہیں ان کا ازالہ سالوں میں ممکن نہیں ہوتا اس وقت اتفاق اور بردباری کی کمی کی واضح ثبوت یہ ہیں ہمارے درمیان فاصلے ہر روز بڑھ رہے ہیں اور غلط فہمیاں بڑھتی جارہی ہیں اور ہم آج ایک دوسرے کے بارے میں بہت سے غلط فہمیوں کے شکار ہیں ۔