ہزارہ برادری کا قتل پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر بننے والی بیانیہ سے توجہ ہٹانا ہے – چیئرمین خلیل بلوچ

265

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ مچھ کے کوئلہ کانوں سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اغواء بعد قتل کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس سفاکانہ جنگی جرم کا مقصد کریمہ بلوچ کے قتل کے خلاف بلوچستان اور بین الاقوامی سطح پر ابھرتی ہوئی آوازوں سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔

 انہوں نے کہا کریمہ بلوچ کے قتل اور شہادت کے خلاف ایک تحریک بلند ہو رہی ہے تو پاکستان نے ایک اور دہشت گردی کے ذریعے ہزارہ برادری کو نشانہ بناکر قتل کرکے بین الاقوامی سطح پر اٹھنے والی آوازوں کا رخ موڑنے کی کوشش کی ہے۔ ایسی سفاکیت سے پاکستان مزید رسوا تو ہوگا لیکن کسی بھی عنوان پر بری الذمہ نہیں ہوگا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا پاکستان کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے وہ دہشت گردی کو ایک بلیک میلنگ اور حربہ کے طور پر استعمال کرتا آیا ہے۔ وہ ایک دہشت گردی کے الزام سے بچنے کے لیے ایک اور دہشت گردی اورجنگی جرم کا ارتکاب کردیتا ہے۔ آج کریمہ بلوچ کی شہادت جیسی بین الاقوامی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کے لیے مچھ کے علاقے میں ہزارہ برادری کا قتل ایک ایسی ہی کوشش ہے۔ اس بربریت میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے گیارہ معصوم کانکنوں کو شناخت کے بعد اغوا کرکے جس سفاکیت سے قتل کیا گیا، وہ ایک غیر انسانی فعل ہے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اس بربریت کا شدیدالفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اس مشکل گھڑی میں ہزارہ برادری کے غم میں برابر کا شریک ہے۔

انہوں نے کہا گذشتہ سال جب پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جانے والا تھا تو چند مذہبی انتہا پسندوں کو پابند سلاسل کرنے کا ڈرامہ رچا کر بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے بچ گیا۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے اور دوسرے عالمی قوانین کی زد سے بچنے کے لیے عالمی برادری کے آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنے چند دہشت گرد اثاثوں کو مقدمات اور عدالتی کاروائیوں کے نام پرجیل بھیجنے کی ڈرامہ بازی کر رہا ہے تو دوسری جانب بلوچستان میں اپنے جہادی اثاثوں کے ذریعے سفاکیت، دہشت گردی اورجنگی جرائم کی نئی داستان رقم کررہا ہے۔ آج مچھ میں ہونے والا واقعہ اسی کا حصہ ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا اب یہ بحث بے معنی ہوچکا ہے کہ پاکستانی ریاست دہشت گردی کوفروغ دے رہا ہے۔ دہشت گردوں کی سرپرستی کررہا ہے یا دہشت گردی کو بطور بلیک میلنگ ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ کیونکہ دہشت گردی اس ریاست کے وجود کا ایک جزولاینفک ہے۔ عالمی برادری کا پاکستان کی حیوانیت پراقدام نہ اٹھانا معصوم اور نہتے لوگوں کے قتل میں معاونت کے مترادف ہے۔ جب تک عالمی برادری دہشت گردی کے اصل منبع و مرکز یعنی ریاست پاکستان کے خلاف راست اقدام نہیں اٹھاتا ہے، بلوچستان سمیت خطے میں یہ دہشت گرد ریاست انسانی لہو بہاتا رہے گا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہزارہ سمیت بلوچستان میں آباد تمام لوگوں کی عزت و آبرو اور جان و مال کی تحفظ صرف آزاد بلوچستان ہی میں ممکن ہے۔ بلوچستان کی تحریک آزادی کو مذہبی جنونیت کا رنگ دینے اور مذہبی جنونیت کے نام پر دنیا کو بلیک میل کرنے کے لیے ان لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وقت آچکا ہے کہ بلوچ سرزمین کے تمام باشندے نسل، مذہب و مسلک اور پاکستان کی پیدا کردہ تفریق پر مبنی تقسیم کرنے والی مخصوص پہچان جیسے اقلیت، برادری، کمیونٹی وغیرہ سے بالاتر ہوکر عظیم بلوچستان کی آزادی کے جدوجہد کا حصہ بن جائیں تاکہ دشمن کے لیے مذہب ومسلک و مخصوص پہچان کے نام قتل کرنا آسان نہ ہو ۔