آنکھیں کھلی تو بینائی چلی گئی – اسرار بلوچ

188

آنکھیں کھلی تو بینائی چلی گئی

 تحریر : اسرار بلوچ  
                   

دی بلوچستان پوسٹ 

   
یقین آتا ہی نہیں, وہ شفیق باپ اور مہربان استاد, وہ کامل اور عدیل مزاج, وہ بلند حوصلوں کا مالک، ہمت اور صبر کا نشان, سبز رنگ چہرہ ,وہ کالے اور چمکتے ستارے جیسے خشک ہونٹ, وہ خاموش مگر روبدار انداز ,وہ حسین مسکراہٹ, وہ پر مٹھاس زبان, وہ پرنم آواز, وہ میرا استاد اور استادوں کا استاد, وہ درمن کے چٹانوں میں پھلنے والا چٹان جیسا  بالاد  , وہ منتشر اور بکھرے ذہنوں کو راہ راست پر لانے والا رہبر ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بچھڑ گیا ہے۔

میں تو چوبیس ستمبر سے پہلے کے کچھ لمحات میں ایک بہتر مستقبل کے خواب اور کچھ امیدوں کے ساتھ ہمہ گیر رواں ہوں. یا اس سے پہلے بالخصوص کووڈ 19 کے ںتعطیلات کے دوران اس کے پاس گذارے ہوئے مختصر مگر قیمتی لمحات کی یادوں میں گم ہوں. بس ایک ہی ٹیلیفون کال اور چند سیکنڈوں کی گفتگو نے سارے ہی امیدوں کا رخ پھیر لیا.اس کے ساتھ آخری دفعہ ٹیلیفون پر کہے ہوئے باتیں آج تک میرے دماغ کے دریچوں پر جھٹکے دے رہے ہیں.

جیسے اسے سوشل میڈیا یا کہیں اور سے معلوم ہوا ہے کہ وباکے بڑھتے ہو اثرات کی وجہ سے لاہور مزنگ اور  بہت سے اہم مقامات مکمل سیل ہونے جا رہے ہیں. وہ اس خبر کے پیش نظر ہمیں واپس آنے کے لیئے کہہ رہا ہے. جی در حقیقت تعلیمی ادارےاور کمرشل  زونز ضرور سیل ہو چکے ہیں.لیکن رہائشی کھلے ہیں.

جیسے وبا ہی کے دنوں وہ میرے ہاتھ میں عنا یت بلوچ کے کتاب”تاریخ بلوچستان “دیکھ کر کتاب اور  مصنف کے بارے میں پوچھ رہا ہو . ایک نرم انداز سے کہہ رہا ہو,اکثر اس طرح کے کتاب سے لوگ کوئی اور راستہ اختیار کر لیتے ہیں. نہیں نہیں, در اصل اس کتاب کو بلوچستان کی تاریخ, ثقافت, اور جغرافیہ کو سمجھنے کے لئے  ایک مستند کتاب مانا جاتا ہے۔

مجھے وہ دن بھی اچھی طرح سے یاد ہے کہ کچھ غلط فہمیوں کے وجہ سے اپنےہی درمیان شگاف کو ختم کرنے کے لیے اسے محض اس لئے بھیجا تھا کہ وہ دراڈیں کوئ اور سمت اختیار نہ کریں. جیسے وہ کہہ رہا ہو میں درمن جا رہا ہوں اور اس مسئلے کے وجہ سے اسے واپس بلانے کی زحمت نہیں کرنا.

جیسے  میں پوچھ رہا ہوں، ہر انسان  کا ایک نہ ایک دوست ضرور ہوتا ہے.  اگر آپکا کوئی ایسا دوست  ہے تو وہ کون ہے؟ جیسے وہ کہہ رہا ہے, عمریں گذاریں، سب سے اچھے تعلقات قائم ہوئے، اور کچھ بگاڑیں بھی  ہیں.لیکن ایک ایسا ضرور بھی ہے، جس میں وہ مزاج, فطرت اپنے ہم نام حاجی محمد ابراہیم خاران سیبی والا کا دیکھا ہے.

جیسے وہ ناصر کے کامرس کے فائنل رزلٹ کی خوشخبری ہمیں فون پر دے رہا ہو.آپ اکثر  ناصر کے پڑھائی کے بارے میں نا خوش تھے.آج کے اس رزلٹ نے سب کو رد کیا.ایسی کوئی بات نہیں وہ اس کے اور ھم سب کے بھلائی کے لیے کہہ رہا تھا.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں