کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج کو 4171 دن مکمل

118

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں احتجاج کو 4171 دن مکمل ہوگئے۔ طلباء و طالبات سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں آگ و خون کے منظر کو گہرا کرنے کیلئے ریاست روز نت نئے طریقوں سے جبر و استبداد کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ گذشتہ دنوں سے بلوچستان کے مختلف علاقوں قلات، نوشکی، خاران، پنجگور، گچک، کیلکور اور آواران میں فوجی جارحیت جاری ہے۔

ماما قدیر نے کہا اس آپریشن کے دوران گیارہ افراد کو پاکستانی فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے قتل کردیا اور سب کو بلوچ مسلح جہدکار کہہ کر پاکستانی فوج بری الذمہ ہونے کی کوشش کررہی ہے لیکن مذکورہ افراد غیر مسلح تھے اور ان کو گھروں پر شیلنگ کرکے قتل کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمران قوتیں ان زمینی ناقابل تردید حقائق کو ذہنی اختراع قرار دیکر اپنے جرائم چھپا رہے ہیں۔ آبادیوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ، لوگوں کو لاپتہ کرنا اور گھروں کو نذرآتش کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نسل کشی پر دنیا کی خاموشی انہیں ان جرائم میں برابر کی شریک بنا رہی ہے۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں سمیت بیرون ممالک کریمہ بلوچ، ساجد حسین اور دیگر کا قتل یا راشد حسین بلوچ کا متحدہ عرب امارات سے لاپتہ ہونا انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔