لشکر بلوچستان کے ترجمان لونگ بلوچ نے کہا ہے کہ گذشتہ دنوں ہمارے ساتھیوں نے کیچ زعمران میں 22 پنجابی افراد کو اپنے تحویل میں لیا اور وہ 3 تین دن تک ہمارے حراست میں رہیں، دوران حراست ان کی مکمل چھان بین کی گئی، معلوم ہوا کہ وہ تمام عام لوگ ہیں اور کام کے سلسلے میں آئے ہوئے تھے، شک کی بنیاد پر انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا کیونکہ عموما ریاستی ایجنسیوں کے آلہ کار بھی اس طریقے سے سفر کرتے ہیں، ان 22 افراد کو عام شہری ہونے کے معلومات کی بناء پر رہا کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دوران تفتیش ہمارے ساتھیوں نے ان نہتے افراد پر نہ کسی قسم کا تشدد کیا اور نہ ہی ان سے گالم گلوچ کیا جس طرح پاکستان میں عام قیدی کیساتھ تذلیل آمیز سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل کیمونٹی یہ جان لے کہ ہم کسی بے گناہ کو صرف اس لئے قتل نہیں کرتے کہ وہ پنجابی ہے کیونکہ ہم اپنی دفاع کے لئے عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق جدوجہد کررہے ہیں اور ہماری تحریک عالمی جنگی اصولوں پر مکمل کاربند ہے، اگر بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا ہوتا تو یہ 22 افراد رہا نہیں کرتے بلکہ مار دیتے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ایسے خبروں کو کبھی بھی نہیں دیتی بلکہ میڈیا صرف غلط اور بے بنیاد پروپیگنڈے پھیلانے میں پیش پیش ہے اور بے بنیاد خبروں کو جواز بناکر بلوچ قومی تحریک کے خلاف استعمال کرتے ہیں اور الزامات کی بنیاد پر بلوچ قوم کے خلاف ظلم اور جبر کرتے ہیں، بے گناہ لوگوں کو قتل اور جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم اپنی دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں، اپنی عزت، غیرت اور ننگ و ناموس کے لئے جنگ کررہے ہیں اور یہ جنگ بلوچ قوم نے کسی کے خلاف شروع نہیں کیا ہے بلکہ قبضہ غیر ریاست نے ہمارے خلاف جنگ کا آغاز کیا ہے، تمام تر ظلم و جبر کے باوجود ہم عالمی جنگی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے انسانیت کو ملحوظ خاطر رکھ کر جدوجہد کررہے ہیں۔