لداخ : بھارت چین سرحدی تنازعہ، ایک بھارتی فوجی ہلاک

456

تبتی پارلیمنٹ کی ایک جلاوطن رکن کا کہنا ہے کہ لداخ کے متنازع سرحدی علاقے میں چین کے ساتھ  تازہ جھڑپ میں بھارتی سپیشل فورسز کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔

سرحد پر دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان 48 گھنٹوں میں پیش آنے والے دو واقعات میں یہ پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جب کہ جون میں ہونے والے خونی تصادم میں کم از کم 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

1962 میں سرحدی تنازعے پر جنگ لڑنے والی ان دو ایٹمی طاقتوں نے ایک دوسرے پر ہفتے کی شب اور پھر پیر کو لداخ کی متنازع سرحد عبور کرنے کا الزام لگایا ہے۔

پہلے پہل ان دو واقعات میں کسی بھی فریق نے کسی جانی نقصان کا اعلان نہیں کیا تھا لیکن تبتی پارلیمنٹ کی جلاوطن رکن نامغیال ڈولکر لہگیاری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتہ کی رات ہونے والی جھڑپ میں بھارتی فوج کا ایک تبتی نژاد فوجی تصادم کے دوران ہلاک ہوگیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی سپیشل فرنٹیئر فورس (ایس ایف ایف) کے ایک اور اہلکار اس کارروائی میں زخمی ہوئے تھے۔

اس سے قبل 15 جون کو دہائیوں بعد ہونی والی بدترین جھڑپ کے بعد دونوں ممالک نے لداخ کے اس خطے میں دسیوں ہزار اضافی فوجی تعینات کیے تھے۔

دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کو ان تازہ ترین جھڑپوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

بھارت کی وزارت دفاع نے کہا کہ چینی فوجیوں نے ہفتے کے روز سرحد پر ’سٹیٹس کو‘ کو تبدیل کرنے کے لیے اشتعال انگیز فوجی پیش قدمی کی تھی۔

دوسری جانب چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے کہا کہ بھارت نے پیر کو ایک آپریشن کے دوران چین کی علاقائی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ چینی فوج نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی دستے فوری طور پر یہ علاقہ خالی کر دیں۔

بھارتی وزارت خارجہ نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین تازہ ترین واقعے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعات ایسے وقت پیش آئے ہیں جب دونوں ممالک کے فوجی کمانڈر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کر رہے تھے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس نے فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چینی فوج نے بھارت کی سرحد کے اندر واقع پینگ گونگ تسو جھیل کے آس پاس پہاڑیوں کی چوٹیوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔

بھارتی وزارت دفاع نے کہا: ’ہماری فوج نے اپنی پوزیشنز کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے اور زمینی حقائق کو تبدیل کرنے کے چینی ارادوں کو ناکام بنا دیا۔‘

بھارتی اخبار ’بزنس سٹینڈرڈ‘ نے کہا کہ ایس ایف ایف کو ان بلند پہاڑی مقامات پر لڑنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن پر چین اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ تاہم حکومت خصوصی فورس کی کارروائیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کرتی ہے۔

چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کے مطالبے کے بعد بھارت نے جون کی خونی جھڑپ کے بعد سے چین پر معاشی دباؤ بڑھایا ہے اور بار بار چین کو خبردار کیا ہے کہ جب تک اس کی فوج پیچھے نہیں ہٹتی تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔

بھارت نے اپنے ردعمل میں پہلے ہی ٹک ٹاک سمیت کم از کم 49 چینی ایپس پر پابندی عائد کردی تھی جب کہ چینی کمپنیوں کو ملکی ٹھیکوں سے باہر کر دیا اور کسٹمز پر چینی مصنوعات کو روک رکھا ہے۔