بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی، بی این ایم نے ماہ اگست کی رپورٹ جاری کردی

174

ماہ اگست: 70فوجی آپریشن،7بلوچ فرزند شہید،113لاپتہ،سینکڑوں گھر نذرآتش،پچاس سے زائدخواتین وبچوں کو فوجی کیمپوں میں تشددکا نشانہ بنایا، دل مراد بلوچ مرکزی انفارمشین سیکریٹری بی این ایم

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے ماہ اگست 2020 کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قومی تاریخ میں خونچکاں ماہ اگست اس سال بھی بلوچ قوم کے روح پر گہرے گھاؤ لگا کر رخصت ہوگیا۔ اس مہینے میں بلوچستان کے طول و عرض میں بیس سالوں سے جاری فوجی بربریت میں اضافہ دیکھنے میں آئی۔ 70 سے زائد فوجی آپریشن اور چھاپوں میں 113 لوگ فوج کے ہاتھوں لاپتہ، 7 لوگ شہید، سینکڑوں گھر نذر آتش، گچگ میں 50 سے زائد خواتین اور بچوں کو پہاڑی سلسلوں سے حراست میں لے کر فوجی اذیت گاہوں میں منتقل کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بعد میں خواتین سمیت کچھ مردحضرات کو قابل رحم حالت میں رہا کردیا گیا۔

دل مراد بلوچ نے کہا اگست کے مہینے میں شہید لوگوں میں کیچ میں کراچی یونیورسٹی کے نوجوان طالب علم حیات مرزا بلوچ کو کیچ میں آپسر کے مقام پر پاکستانی فوج نے والدین کے سامنے قتل کردیا۔ ایک نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد زندان میں قتل کرکے اس کی لاش پھینک دی گئی۔ دو سرمچار پاکستانی کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوئے۔ ایک سرمچارمشن کے دوران سیلابی ریلے میں شہید، ایک شخص کو گودار میں پاکستانی فوج نے اپنی گاڑی سے کچل دیا جبکہ ایک بلوچ جہدکار کو مغربی بلوچستان میں آئی ایس آئی نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے شہیدکر دیا۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں اگست ہمیشہ لہولہاں رہا ہے۔ اسی مہینے پاکستان وجود میں لایا گیا جو نہ صرف بلوچ قوم بلکہ عالم انسانیت کے ایک ناسور بن چکا ہے۔ اس کی شیطانی فطرت اور توسیع پسندی سے بلوچستان میں کوئی دن ایسی نہیں گزرتی کہ بلوچ کا عزت و آبرو، جان و مال اور گھر بار پرپاکستانی فوج حملہ آور نہ ہو۔

دل مراد بلوچ نے کہا اس مہینے پنجگور، آواران، واشک کے درمیانی علاقے گچک، مزن بند، جھاؤ کے مختلف علاقے اور مستونگ میں تباہ کن فوجی آپریشنوں کی زد میں رہے۔ گچگ کے پہاڑی سلسلوں میں آباد ہزاروں گھرانوں سے فوج نے پچاس سے زائد خواتین اور بچے حراست میں لے کر کیمپوں میں منتقل کیا۔ لوہڑی، کلانچ، تاک ڈن، ٹوبہ سمیت مختلف چھوٹے بڑے علاقوں میں سینکڑوں گھر نذرآتش کئے گئے۔ مال مویشی لوٹ لئے اورستم بالائے ستم پہاڑی سلسلوں میں صدیوں سے آباد لوگوں کو بندوق کے زور پر نہ صرف علاقے سے بیدخل کیا گیابلکہ پانی کے قدرتی چشموں اورجوہڑوں میں زہر ملادیا۔ اس سے سینکڑوں مال مویشی مرگئے۔ اب یہ خاندان کیمپوں کے قرب وجوارمیں فوجی سنگینوں کے نیچے درد و رنج کی عملی تصویر بن کر زندگی بسانے پر مجبور ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا جھاؤ کے پہاڑی سلسلے سورگر کئی سالوں فوجی بربریت سے دوچار ہے۔ اسی مہینے میں سورگر کے مختلف علاقے شدید بمباری اور زمینی فوج کے تباہ کن کاروائیوں کے زد میں رہے۔ لوگوں کے گھر نذرآتش کیے گئے اور متعدد لوگ حراست میں لے کر لاپتہ کئے گئے جبکہ مستونگ کے مختلف علاقوں میں بھی فوجی بربریت اپنے عروج پر رہا۔

انہوں نے کہا گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان اجتماعی سزا کے جارحانہ حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس میں لوگوں کو تحریک سے وابستگی پرلوگوں کو اجتماعی طورپر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس مہینے میں بھی اس ضمن میں ہولناک مناظر دیکھنے میں آئے لیکن اس کے باوجود پاکستانی ریاست بلوچ قوم کے دلوں میں تحریک آزادی کے لئے جذبات کو ماند کرنے ناکام ہے۔ اس لئے مختلف حربے آزمائے جارہے ہیں۔ اسی سلسلے میں آواران، جھاؤ، مند کے بیشتر علاقوں میں فوج نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پرچیاں گرائی ہیں جن میں لوگوں کو تنبیہ کیاگیا ہے کہ پاکستانی فوج کے ساتھ تعاون کریں اور بلوچ سرمچاروں کے ٹھکانوں اور انکی نقل و حرکت کی نشاندہی کریں۔

دل مراد بلوچ نے کہاجب تک ذمہ دار عالمی ادارے پاکستان کے خلاف اقدامات نہیں اٹھائیں بلوچ قومی نسل کشی میں کمی کے امکان معدوم ہی رہیں گی۔ بلوچستان میں نسل کشی، اجتماعی سزا سے پیدا انسانی بحران تقاضا کرتا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی ادارے آگے بڑھ کر اپنے فرائض انجام دے بلوچ قوم نسل کشی کا سدباب کریں۔

ذیل میں تفصیلی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں۔

1 اگست

۔۔۔آواران کے علاقے کولواہ سے پاکستانی فورسز نے دوران آپریشن گھر میں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ایک خاتون کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے،فورسز کے ہاتھوں اغواء ہونے والی خاتون کی شناخت شلّی ولد تلاھو کے نام سے ہوگئی ہے،جنہیں تشددکانشانہ بنانے کے بعد میں چھوڑدیا گیا۔

۔۔۔۔کیچ کے علاقے گومازی سے پاکستانی فوج نے شاہ بیک ولد داد کریم سکنہ گومازی کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

2 اگست
۔۔۔مستونگ کے علاقے ناگاؤ،دلبند،اسپلنجی، جوہان، پاکستانی فوج کا زمینی و فضائی آپریشن، علی الصبح پاکستانی فوج کی8 گن شپ ہیلی کاپٹروں نے ناگاؤ،دلبند،اسپلنجی، جوہان کے پہاڑی سلسلوں میں شدید شیلنگ و بمباری کا سلسلہ شروع کیا،پہاڑی علاقوں میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے اور بڑی تعداد میں زمینی فوج بھی مذکورہ علاقوں میں داخل ہو چکی ہے۔

۔۔۔پروم میں پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں سے تین افرادعادل ولد عبدالنبی سکنہ مند مھیر، عابد ولد علی محمد سکنہ وشبود پنجگور اور زوہیر ولد قادر بخش سکنہ ریش پیش پنجگور پروم بازیاب ہوگئے،عادل ولدعبدالنبی 2019 اکتوبر کے ماہ میں حراست میں لیا گیاتھا، عابد ولد علی محمد ایک سال قبل اور زوھیر کو 2017 اپریل کوحراست میں لیاگیاتھا۔

3 اگست

4 اگست
۔۔۔۔خضدار کے علاقے گریشہ سے لاپتہ ہونے والے دو نوجوانوں میں ایک نوجوان زاہد بلوچ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے،تاہم زاہد بلوچ کے ہمراہ لاپتہ ہونے والے اعظم بلوچ تاحال لاپتہ ہیں۔

۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب چوکی سے 2جوالائی 2020 پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے غلام فرید ولد غلام محمد اور غلام حید ر ولد غلام سکنہ حب چوکی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے

5 اگست
۔۔۔ سندھ کے ضلع خیر پور سے پاکستانی فوج نے دو بلوچوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔مثالی گوٹ کے رہائشی دو بھائیوں کچی خان مری اور زامر خان مری کو رات کے دو بجے کے قریب فورسز نے انکے گھر سے ان کو اغوا کیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ میں پاکستانی فوج نے سرچ آپریشن کے دوران دو نوجوانوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا،گذشتہ رات دو بجے کے قریب پاکستانی فورسزنے بلیدہ کے علاقے میناز میں آپریشن کرتے ہوئے دونوجوان مختار ولد مجید اور عبدالوہاب ولد ملا عبدالحکیم کو ان کے گھر سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے پیدارک سے وقارولدہاشم دشت سے عبدالقدوس، کولواہ سے واجد ولد محمد، محمد علی ولد واجد، الہٰی بخش ولد تلاھو سمیت متعددکو گرفتاری بعد لاپتہ کردیئے گئے۔ان لوگوں کو گزشتہ دنوں فورسز نے اغواء کیا تھا جنکی تصدیق آج ہوئی ہے۔

6 اگست
۔۔۔کراچی کے مین بازار صدر کے موبائل مارکیٹ کے سگنل پرپاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے لاپتہ نسیم بلوچ کے منگیتر حانی گل بلوچ کی جبری گمشدگی کی لیکن ان کی کوشش ناکام ہوگئی۔
۔۔۔بلیدہ کے علاقے بزپیش ماسٹرناصربازارمیں گذشتہ شب پاکستانی فورسزنے گھروں پردھاوابول کر،گھروں کے دروازے اورکھڑکیاں توڑ دیئے۔ فورسزنے لوگوں کے موٹرسائیکل نذر آتش کئے اور گھروں کے قیمتی سامان بھی قبضے میں لے لئے جبکہ خواتین اور بچوں کوہراساں کرکے تین نوجوانوں کو گھر والوں کے سامنے شدید تشدد کا نشانہ بنا کر زبردستی اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔ جن میں دو سگے بھائی یاسر اور باسط ولد شریف اور علم ولد امیت شامل ہیں۔فورسز نے کمسن بچوں کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کہ جس پر خواتین نے مزاحمت کی تو انہیں تشددکانشانہ بناکر چھوڑ دیا گیا۔

۔۔۔تربت کے علاقے آسکانی میں ریاستی ڈیتھ سکواڈنے رزائی ولد دلبود، خداداد ولدبازید، محمدجان، گہرام، شیرجان ولدگہرام، اور اعظم ولد خالق داد کو بزور بندوق اغواکرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے ھوشاپ ڈمب سے پاکستانی فوج نے حیات ولد حکیم نامی شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔24ستمبر 2019کو نوشکی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے منان ولدحاجی عبدالخالق ماندئی حراست بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

7 اگست

۔۔۔آواران سے پاکستانی فوج نے لاپتہ چاکر بلوچ کے والد سلام بلوچ کوبھی لاپتہ کردیا ہے، پاکستانی فوج نے گزشتہ روز سلام بلوچ کو آواران بازار کے آرمی کیمپ بلایا اوروہیں سے لاپتہ کردیا،واضح رہے کہ ان کے بیٹے چاکربلوچ کو پاکستانی فورسزنے حب چوکی سے حراست بعد لاپتہ کیا تھا، چاکر بلوچ ذہنی مریض ہے اور علاج کے لیے انکو حب لے جایاگیا تھا،جہاں اسے فورسز نے لاپتہ کیا۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے ملک آباد سے پاکستانی فوج نے صدام نامی شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

9 اگست
۔۔۔پاکستانی فوج نے پنجگور کے علاقے پروم گیشتی میں شہید ملا ناصر کے گھر پر چھاپہ مارکر ان کے تین سگے بھائی علی،سرور اور عبدالمالک ولد سنجر کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔

۔۔۔۔پاکستانی فوج نے بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے ایک شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے کل رات بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی اکرم کالونی سے کولواہ کنیچی کے رہائشی نوجوان مقبول ولد جمعہ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔ نوجوان کولواہ کنیچی کا رہائشی ہے اورپاکستانی فوج کے بربریت سے تنگ آکر اپنے آبائی علاقے سے نقل مکانی کرکے حب چوکی میں پناہ گزین کی زندگی گزارنے پہ مجبور ہوئے تھے۔

10 گست

۔۔۔ کیچ کے علاقے بلیدہ سے پاکستانی فوج نے تین نوجوان کو حراست میں لے کر فوجی کیمپ منتقل کردیا تھا، آج ان میں رحیم داد ولد داد بخش نامی نوجوان کو دوران حراست قتل کرکے ان کی لاش ویرانے میں پھینک دی ہے۔

12 اگست
۔۔۔پنجگورکے علاقے گچک سے پاکستانی فوج نے اعظم ولد مار جان محبت ولد مراد جان سکنہ پینک کلانچ گچک کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔

۔۔۔ مشکے کے علاقے زونگ میں ریاستی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، دن بھر گن شپ ہیلی کاپٹروں نے پہاڑی علاقوں کو نشانہ بنایا۔گچک اور مشکے میں پاکستانی فوج کی بڑی تعداد جمع ہے اور آپریشن کا سلسلہ جاری زمینی فوج کے ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی گشت کا سلسلہ بھی جاری۔

۔۔۔۔کراچی کے علاقے فقیر کالونی میں ایک چھاپے دوران پاکستانی فوج نے دو مقامی افراد گزی ولدبیبگراورنظام ولد اللہ بخش سکنہ کراچی فقیرکالونی کے ہمراہ خضدارکے علاقے گریشہ سے تعلق رکھنے والے دو سگے کریم بخش وموسیٰ ولداللہ بخش کوحراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیاہے۔

13 اگست

۔۔۔آواران کے نواحی علاقوں تیرتیج، آہری،بزداد،سری مالار،چیری مالار،گیشکوراور دیگر چھوٹے بڑے دیہاتوں کی پاکستانی فوج نے مکمل ناکہ بندی کردی ہے اور ان علاقوں کے داخلی و خارجی راستوں کومکمل طور پربند کرکے فوجی دستے علاقوں میں پھیل چکے ہے۔

۔۔۔گچک میں فوجی آپریشن جاری،آواران میں موبائل نیٹ ورک بندگچک ٹوبہ میں گذشتہ رات سے فوجی آپریشن جاری ہے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے آپسر میں پاکستانی فوج نے کراچی یونیورسٹی کے نوجوان طالب علم حیات مرزا بلوچ کو نخلستان سے حراست میں لے کر سٹرک پر ہاتھ پاؤں باندھ کروالدین کے سامنے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔

14 اگست

۔۔۔گچک میں زمینی وفضائی آپریشن میں شدت، متعددآبادیاں نذر آتش،گچک کے دس سے زائد آبادیوں کوجن میں لوہڑی،کلانچ، تاک ڈن،ٹوبہ اور دیگر شامل ہیں کو نذر آتش کردی اورطیاروں کی آبادیوں پر شیلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔پاکستانی فوج کی ایک بڑی تعداد جن میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بھی شامل ہیں نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تمام خارجی و داخلی راستوں کو بند کر کے گچک میں فوجی آپریشن کاآغاز کیاجبکہ فوج نے کئی افراد کو حراست میں بھی لیا ہے جن میں ایک کی شناخت موسیٰ نامی ایک چرواہے کے نام سے ہوگئی ہے۔ اب تک فوج نے گچک کے دس سے زائد انسانی آبادیوں کو مکمل طور پرنذر آتش کردیا ہے جن میں لوگوں کی قیمتی اشیا سمیت زندگی بھر کی جمع پونجی جل کر خاکستر ہوچکی ہیں۔

۔۔۔آواران میں پاکستانی فوج کی خواتین کو اغوا کی دھمکی،آواران کے علاقے پیراندر میں پاکستانی فوج نے آبادی پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اورخواتین کو اغوا کرنے کی دھمکی دی ہے فوج نے چادر و چاردیواری کی تقدس کو پامال کیا اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوجی اہلکاروں نے پیراندر کے تمام آبادی کو ایک جگہ پر اکٹھا کیا اور انہیں اپنے گھر بار چھوڑنے اورپیراندر کو مکمل طور پر خالی کر نے کی دھمکی دی اور کہا کہ کل تک اگر کسی نے اپنا گھر بار نہیں چھوڑا اور پیراندر کو خالی نہیں کیا تو تمام خواتین کو اغواکرکے کیمپ منتقل کیا جائے گا۔

۔۔۔پنجگور: پروم سے تعلق رکھنے والے تین نوجوان یکم اگست کوفوجی ٹارچرسیلوں سے بازیاب ہوئے تھے،انہیں 3 اگست 2020کودوبارہ ایف سی کیمپ میں طلب کرکے لاپتہ کیا گیا۔ان میں اکرام ولدماسٹر احمدسکنہ نعیم آبادپروم جنہیں 28 اگست 2017 کو چتکان پنجگور سے اورزہیر ولد قادربخش سکنہ ریش پیش پروم جنہیں 12 اپریل 2017 کو لاپتہ کیا گیا تھا۔

15 اگست

۔۔۔ آواران، واشک،کیچ،پنجگورمیں پاکستانی فوج کافوجی آپریشن جاری،ان اضلاع کے سرحدی علاقوں دملی،ٹوبہ،آزوئی زیارت،کیل کور،پسیل، لوہڑی، سولیر،چب،پیل کلانچ میں زمینی فوج کے ساتھ تین گن شپ ہیلی کاپٹر بھی اس آپریشن کا حصہ ہیں، دن بھر گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مذکورہ علاقوں پرشیلنگ کی، ان علاقوں میں کئی بستیوں کوپاکستانی فوج نے نذرآتش کیا ہے۔مذکورہ علاقوں میں درجنوں خواتین و بچوں کوپاکستانی فوج نے حراست میں لے کر کیمپ منتقل کردیا جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اوربعد میں چھوڑدیا گیا۔

۔۔۔۔کوئٹہ: نیوکاہان سے پاکستانی فوج نے دس افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، 13 اور 14 تاریخ کی درمیانی شب ساڑھے پاکستانی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے گاڑیوں کے ایک گھرپر چھاپہ مارا اور گھر میں موجود 10 افراد لال خان،لال داد،رحیم خان،شاہ بخش،اللہ بخش،وشال،محمد میر،عجب خان،کمال خان،اور امید علی کوحراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔ مستونگ میں پاکستانی فوج نے وحید بلوچ،ندیم بنگلزئی اور غلام حسین بنگلزئی کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

16 اگست

۔۔۔گچک،دراسکی فوجی آپریشن جاری، چار خواتین تین بچے اغوا،گچک کے بیشتر علاقوں میں پاکستانی فوج کا آپریشن جاری ہے،چار خواتین تین بچے بھی فوج نے اغوا کر لیے ہیں جبکہ گچک میں درجنوں گاؤں بھی نذر آتش کیے گئے ہیں۔فوجی آپریشن کو وسعت دیکر آواران کی جانب سے سرحدی علاقوں پر آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے۔اور اس میں مزید شدت لائی گئی ہے۔گچک،کیل کور،کولواہ،گندہ چائی،زر بار پہاڑی علاقے میں پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹردن بھر شیلنگ کرتے رہے۔

۔۔۔کیچ کے مرکزی شہر تربت آبسر کے مقام پاکستانی فوج کے ہاتھوں گزشتہ دنوں شہید ہونے والے بلوچ طالب علم حیات بلوچ کے قتل کیخلاف تربت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا

۔۔۔کراچی اور کوئٹہ کے بعد آج تربت میں ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے شہید فدا چوک پر جلسے کی شکل اختیار کرگیا احتجاج میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین و بچوں سمیت مرد حضرات شامل تھے۔

۔۔۔کوالواہ کے علاقے بلور کا رہائشی ماسٹر مختار علی ولد زباد کو پاکستانی فوج حب چوکی سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے گورکوپ سری کلگ سے پاکستانی فوج نے آصف ولد میار کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

18 اگست
۔۔۔ پنجگور،کیچ کولواہ، آواران مشکے اور ضلع واشک کے متعدد علاقوں میں پاکستانی فوج کی زمینی اور فضائی بربریت جاری ہے۔ پاکستانی فوج نے چب،گونی،گورکی،لوہڈی، میں ڈیڑھ سو سے زائد گھروں کو نذرآتش کرنے کے بعدتمام لوگ کو پرپوکی آرمی کیمپ میں لا کر تشدد کا نشانہ بنایا جس میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے،تمام لوگوں کے بے پناہ تشدد کے بعد فوج نے رہا کردیا۔

۔۔۔ پاکستانی فوجی جارحیت میں تیزی6 خواتین5 بچوں سمیت دوران آپریشن پاکستانی فوج نے آرمی کیمپ منتقل کر دئیے۔گچک کے علاقے پینک کلانچ میں کی مکمل انسانی آبادی کو پاکستانی فوج نے زمینی و فضائی آپریشن سے تباہ کرنے کے ساتھ تمام گھروں کو نذر آتش کر دیا ہے۔ اور اسی گاؤں کے6 خواتین کو انکے 5 بچوں سمیت اغوا کر لیا ہے۔زر بی بی بنت دوری، عمر پچاس سال، دری زوجہ صابر، عمر 75 سال، گنج خاتون زوجہ اللہ داد، عمر 65 سال،رضیہ بنت عطا محمد، شبانہ بنت دری،تمل عمر7 سال، نور زیب عمر 3 سال،صدام عمر دس سال،لیاقت عمر8 سال، خدابخش عمر پانچ سال کو پاکستانی فوج نے گچک کے علاقے پینک کلانچ سے حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کردیا ہے۔ان خواتین کو شدید ذہنی وجسمانی تشدد کے بعد فوج نے رہا کردیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے دازن سے پاکستانی فوج نے مناب ولد محمد علی اور شہزاد ولد عبدالواحد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

19 اگست
۔۔۔گچک میں فوجی آپریشن جاری،دو افراد فوج ہاتھوں قتل پاکستانی فوج کا گچک و گرد نواع میں خونی آپریشن چھٹے روز بھی جاری، جاری فوجی آپریشن کے دوران وطن کی دفاع میں دوسرمچارآصف ولدلال جان اورگلاب ولدپھلان شہید ہوئے،عظیم قربانی پر انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

۔۔۔مغربی بلوچستان میں پاکستانی ایجنٹوں کے ہاتھوں بلوچ جہدکاررحمت بلوچ شہید ہوئے،عظیم قربانی پر ہم انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

20 اگست
۔۔۔تربت میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے اسٹوڈنت حیات مرزا کے قتل کیخلاف آج بھی بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔

۔۔۔بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف سے ایک ریلی نکالی گئی۔ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا کر کر مین آر سی ڈی روڈ پر گشت کیا اور حیات بلوچ قتل کے خلاف نعرہ بازی کی،بارکھان اور نوشکی میں بھی طلباء طالبات سمیت سول سوسائٹی سڑکوں پر سراپا احتجاج بن گئے ہیں اس موقع پر بارکھان کے مرکزی چوک سے ریلی برآمد ہوا۔ ریلی میں شریک لوگوں نے ایف سی کے خلاف نعرہ بازی کی۔

۔۔۔۔پنجگور،آواران،کیچ ،آواران سرحدی پہاڑی علاقوں اور گردونواح میں ایک بڑے پیمانے کافوجی آپریشن جاری ہے۔
گچک سے مزید سات خواتین کو گیارہ بچوں کے ہمراہ حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منقل کردیا گیا ہے، جبکہ آٹھ افراد کے گھروں سمیت گندم اور دیگر کھیتوں کو فورسز نے جلا دیا ہے۔لاپتہ کئے گئے خواتین اور بچوں میں مریم، مہرم، ماہل، ماہ گل، رضیہ، جماعتی، بیگو، چودہ سالہ شکیلہ، چھ سالہ جمیلہ، بارہ سالہ خیرینہ، چھ سالہ سبرینہ، ایک سالہ عدیلہ، آٹھ سالہ زبیر، سات سالہ سمیر، چھ سالہ شہداد، چار سالہ شہرام، دو سالہ شانتل اور مزید ایک دو سالہ بچہ شامل ہے۔فورسز نے بہرام، بیام، پنڈوک، سردو، میاں، شمبو اور مراد بخش کے گھروں کو فورسز نے جلادیا ہے۔ان خواتین اوربچوں کو شدید تشددکے بعد فوج نے رہا کردیا۔

۔۔۔ تربت کا رہائشی نوجوان ساجد سراج تربت سے سفر کے دوران لاپتہ ہوگیا۔ساجد سراج جامشورو یونیورسٹی سندھ میں سی ای اے ڈیمارٹمنٹ کا طالب علم ہے، چھٹیوں کے باعث اپنے آبائی شہر آیا تھا۔ ساجد سراج اس وقت لاپتہ ہوئے جب وہ 18 اگست کو تربت شہر سے کرکی تجابان سفر کررہے تھے۔

21 اگست

۔۔۔2014کو طالبان کے ہاتھوں اغواء بعد ازاں فوج کے حوالیگی کے بعد لاپتہ ہونے والے میر ہزاد خان ساسولی بازیاب ہوگئے۔

22 اگست
۔۔۔ مند کے مختلف علاقوں کُلین،مند بازار، سورو، بلو، گوبرد،گوک، تلامب بلوچ آباد،مہر، سمیت مند میں پاکستانی فوج نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پمفلٹ پھینکے۔پمفلٹ بلوچی زبان میں ہے،جس میں لوگوں کو تنبیہ کیاگیا ہے کہ پاکستانی فوج کے ساتھ تعاون کریں اور بلوچ سرمچاروں کے ٹھکانوں اور انکی نقل و حرکت کرنے والوں انعام دیا جائے گا۔

۔۔۔پاکستانی فوج کی آپریشن،مشکے،واشک تمام پہاڑی علاقوں میں پاکستانی فوج نے پانی کے چشموں میں زہر ملا دیا،سینکڑوں مال مویشی و جانور مر چکے ہیں۔تمام پہاڑی علاقوں میں قدرتی چشموں اورجوہڑوں میں فوج نے زہر ملا دیا ہے،سینکڑوں کی تعدادمیں مال مویشی زہریلاپانی پینے کے بعد مر رہے ہیں۔

۔۔۔مستونگ میں حیات بلوچ کے قتل کیخلاف احتجاجی مظاہرہ،مستونگ میں برمش کمیٹی کے زیراہتمام تربت میں فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے بلوچ نوجوان حیات بلوچ کے قتل کے خلاف سراوان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔

23 اگست
۔۔۔۔حیات بلوچ قتل: نصیر آباد کے کئی شہروں اور دیہاتوں میں مظاہرے،بلوچ یکجہتی کمیٹی نصیرآباد ڈویڑن کے زیر اہتمام حیات بلوچ کے قتل کیخلاف نصیر آباد ڈویڑن کے چھ چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے اور ان کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔

۔۔۔۔۔اوستہ محمد شہر میں بھی پرامن ریلی نکالی گئی اور یو بی ایل چوک پر حیات بلوچ کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ جس میں سیاسی و سماجی، سول سوسائٹی اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

۔۔۔۔ صحبت پور شہر میں پبلک لائبریری نبی بخش کھوسہ سے پیس واک کے بعد حیات بلوچ کے اہل خانہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور حیات بلوچ کے لئے شمعیں روشن کی گئیں۔ شاہ پور ایک دیہات ہے جہاں نوجوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے حیات بلوچ کے اہل خانہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی اور ان کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔

24 اگست
۔۔۔شاہرگ میں لونی تنک کے مقام پر پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر چھاپے کے دوران چار بھائیوں کو حراست میں لیا جن میں بازو ولد سالو مری، لانگوو ولد سالو مری، رضو ولد سالو مری اور نیازمحمد ولد سالو مری شامل ہیں۔فورسز نے گذشتہ رات مذکورہ افراد کے گھر کو محاصرے میں لیکر چھاپہ مارا اور اس دوران خواتین و بچوں کو بھی حراساں کیا گیا۔ مذکورہ افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

۔۔۔گچک آپریشن میں متعددافرادتیس افراد لاپتہ،جھاؤ آپریشن جاری،متعدد لوگ لاپتہ گچک کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کی آپریشن شدت کے ساتھ جاری ہے جبکہ آواران کے علاقے جھاؤمیں بھی پاکستانی فوج کا زمینی وفضائی آپریشن جاری ہے،،فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد میں سے کچھ کی شناخت،حبیب،کہور،میر جان،نواب،کریم بخش،روستم،آصف،دلدار،خالد،مزار،محمد صالح کے ناموں سے ہوئے۔

۔۔۔جھاؤ اور اورناچ کے پہاڑی سلسلے سورگر ایک بار پھر شدید فوجی آپریشن کی زد میں ہے،زمینی فوج گزشتہ روز ان علاقوں میں داخل ہوچکاتھا جس میں مختلف اطراف سے فوجی دستے سورگر میں داخل ہوئے تھے جبکہ متعدد گن شپ ہیلی کاپٹراس آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں،ہیلی کاپٹروں سے پہاڑوں کے چوٹیوں، گزرگاہوں اورٹارگٹ ایریاز میں کمانڈواتارنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹر چمنگی،راہین،گری،گزی راہین سمیت مختلف علاقوں میں مسلسل شیلنگ کررہے ہیں۔مجید ولد محمد، صدیق چنال، دارو، رحیم بخش ولد دولت کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فوجی کیمپ منتقل کیاہے۔

۔۔۔جھاؤ کے علاقے کوہڑو سے پاکستانی فوج نے استاد حامد ولد جوگی کسو نامی ٹرک ڈرائیور کو حراست میں لے کر نامعلوم منتقل کردیا ہے جو کراچی سے پرچون لے کرجھاؤ لارہا تھا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے مزن بند میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن جاری ہے

25 اگست

۔۔۔لسبیلہ کے صنعتی شہر حب چوکی سے کیچ کے علاقے آسیاآباد کے باشندے ماسٹر داد دوست ولد کریم بخش کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔واشک کے سب تحصیل شاہوگیڑی میں نامعلوم افراد کی فائزنگ سے بسیمہ کے رہائشی محمد رفیق ولد در محمد ہلاک ہوگیا،تاہم واقعات کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔۔

۔۔۔ضلع گوادر میں پاکستانی فوج کی گاڑی نے نیاآباد کراس پر ایک موٹر سائیکل سواراقبال بلوچ سکنہ ناصر آباد کیچ کو کچل دیا اور گاڑی میں سوارفوجی اہلکار جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

۔۔۔۔۔۔مشکے علاقے پروار سے پاکستانی فوج نے بیام ولد غلام نبی کو چار روزقبل حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا جسکی تصدیق آج ہوئی ہے۔

27 اگست
۔۔۔تربت میں فورسزکے رویے کیخلاف عوام کا احتجاجی مظاہرہ ودھرنا،ایران سے تیل وڈیزل کے کاروبار سے وابستہ مکران کے گاڑی مالکان وڈرائیور حضرات ورشتہ داروں کی جانب سے تربت میں شہید فدا چوک پر صبح سے دھرنا جاری ہے۔

۔۔۔مند میں حیات بلوچ کے قتل کیخلاف احتجاج، انصاف کا مطالبہ

۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مندکے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کی جانب سے فوجی آپریشن جاری۔گذشتہ دنوں فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیاجس کومزیدوسعت دی جارہی ہے۔اس آپریشن میں متعدد گن شپ ہیلی کاپٹروں مختلف مقامات پرشیلنگ کررہے ہیں۔

۔۔۔2017کو واشک کے علاقے ناگ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے زبیر ولد حاجی رمضان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔نے سبی سے پاکستانی فوج نے خان محمد ڈومکی اور گل بہار ڈومکی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

28 اگست

۔۔۔گچک سے پاکستانی فوج نے بلوچی زبان کے شاعرو گلوکارامیر بخش بلوچ کو حراست میں نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

30 اگست

۔۔۔مشن دوران ساتھی کے شہادت پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔بی ایل ایف ساتھی سکینڈ لیفٹینٹ ظہور احمد عرف اسحاق بلوچ ولد سبزل بلوچ سکنہ گواش آواران 27، اگست 2020 کواہم مشن سے واپسی دوران موسلادھار بارشوں کے سبب مشکے ندی کو کراس کرتے ہوئے سیلابی ریلہ میں بہہ گئے۔جس کی وجہ سے انکی شہادت واقع ہوئی۔

31 اگست

۔۔۔کیچ کے علاقوں دشت اور تمپ کے درمیان مزن بند کے پہاڑی علاقوں میں پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیاں جاری رہیں۔
پاکستانی فوج نے بڑی تعداد میں داز (مزری) اور کھجور کے درختوں کو جلا کر چرواہوں کے چراگاہوں کو تباہ کیا ہے۔ زمینی فوج کے ساتھ جنگی ہیلی کاپٹرز بھی اس آپریشن کا حصہ ہیں۔پاکستانی فوج نے نئی کیمپ اور جگہ جگہ چوکیاں قائم کی ہیں۔ علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں کو مکمل طور پر بند کردئیے گئے ہیں۔عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے آٹھ فوجی ٹرکوں کو پہاڑی علاقوں میں جاتے ہوئے دیکھا ہے۔واپسی پر ان میں دو ٹرک گدھوں سے برے ہوئے تھے۔ یہ گدھے ان پہاڑ سلسلوں میں آبادلوگوں کے ہیں جو دشوار گزار پہاڑوں میں رہتے ہیں۔ ان دشوار گزار پہاڑوں میں بسے لوگ باربرداری کے لیے گدھے استعمال کرتے ہیں جنہیں بڑی تعداد میں پاکستانی فوج نے چرا لیا ہے۔

 تربت سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں ڈھائی سال قبل حراست بعد لاپتہ ہونے سلمان اکبر گوادر سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔