بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ کراچی کے علاقے میمن گوٹھ میں رہائش پزیر خان محمد بگٹی ولد محمد علی بگٹی کو گزشتہ شب پاکستانی خفیہ اداروں اور ڈیتھ سکواڈ کے کارندوں نے اغوا کے بعد شہید کردیا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ خان محمد بگٹی 2006 میں ڈیرہ بگٹی میں فوجی آپریشن کے بعد سندھ کے مخلتف علاقوں میں مہاجرت کی زندگی گزار رہے تھے۔ انہیں 2012 میں بھی ریاستی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغواء کیا تھا اور سات سال بعد جنوری 2019 کو رہا کردیا گیا۔
شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ میں مقیم بگٹی مہاجرین پر یہ پہلا حملہ نہیں ہے اس سے قبل بھی سندھ اور پنجاب کے مخلتف شہریوں سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے درجنوں بلوچ مہاجرین کو جبری طور پر لاپتہ اور شہید کردیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان سے لیکر سندھ اور پنجاب میں مقیم بلوچ محاجرین کے قتل عام کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے عید سے ایک روز قبل 31 جولائی کو بگٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کو راجن پر میں ایک جعلی مقابلے میں شہید کردیا گیا جبکہ 5 اگست کو مری قبیلے سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ضلع خیر پور کے علاقے مثالی سے اغواء کرلیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم کے نسل کشی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی سے ہمارے خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ دیگر لاپتہ بلوچوں کو بھی اسی طرح شہید کر کے ان کی لاشیں پھینک دی جائے گی۔