بلوچستان کے ضلع پنجگور سے آمدہ اطلاعات کے مطابق پنجگور اور گردونواح میں ایک بڑے پیمانے کافوجی آپریشن جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق آپریشن کا آغاز گذشتہ دنوں کیا گیا تھا، جسے اب گچک سمیت دیگر علاقوں تک وسعت دی گئی ہے۔ یہ بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ گذشتہ روز پاکستانی فوج نے دو لاشیں اپنی نگرانی میں دفن کئے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ لاشیں جلی ہوئی تھیں۔
ٹی بی پی کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سات خواتین کو گیارہ بچوں کے ہمراہ حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منقل کردیا گیا ہے، جبکہ آٹھ افراد کے گھروں سمیت گندم اور دیگر کھیتوں کو فورسز نے جلا دیا ہے۔
لاپتہ کیئے گئے خواتین اور بچوں میں مریم، مہرم، ماہل، ماہ گل، رضیہ، جماعتی، بیگو، چودہ سالہ شکیلہ، چھ سالہ جمیلہ، بارہ سالہ خیرینہ، چھ سالہ سبرینہ، ایک سالہ عدیلہ، آٹھ سالہ زبیر، سات سالہ سمیر، چھ سالہ شہداد، چار سالہ شہرام، دو سالہ شانتل اور مزید ایک دو سالہ بچہ شامل ہے۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ بہرام، بیام، پنڈوک، سردو، میاں، شمبو اور مراد بخش کے گھروں کو فورسز نے جلادیا ہے۔
خیال رہے مذکورہ علاقے فورسز کے محاصرے میں ہیں جبکہ مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث بروقت معلومات تک رسائی ممکن نہیں ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گچک کے مختلف علاقوں میں کئی دنوں سے ایک تباہ کن فوجی آپریشن جاری ہے۔ پورا علاقہ بدترین فوجی محاصرے اوربربریت کی زد میں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں کئی دنوں سے جاری آپریشن میں پچاس سے زائد خواتین اور بچے حراست میں لے کر نشیبی علاقوں کے فوجی کیمپوں میں منتقل کئے جاچکے ہیں۔ جبکہ گذشتہ روز پاکستانی فوج نے دو لاشیں اپنی نگرانی میں دفن کئے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ لاشیں جلی ہوئی تھیں۔
بی این ایم ترجمان کا کہنا ہے کہ لوہڑی، ہوڑ، کلانچ، لوہڑی ڈاٹ، جوانتاک، گونی، اوٹل میں لوگوں کے گھر مع مال متاع لوٹے اور نذر آتش کئے جاچکے ہیں۔ جہاں جہاں انسانی آبادیاں تھیں، اب وہاں دھول اڑ رہی ہے۔