انسانی حقوق کی ادارے بلوچستان میں اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں- بی ایس ایف

133

بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ڈنک سانحہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے منہ پر طمانچہ ہے بلوچستان میں روزانہ معمول سے ایسے ہزاروں سانحات رونما ہوتےہیں جنہیں جنگی حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے یہ واقعہ صرف ان کا ایک پہلو ہے جس میں بانک ملک ناز کی شہادت اور بیٹی زرمبش زخمی ہوئے ۔

بیان میں کہا گیا کہ ڈنک سانحہ نے پورے بلوچ عوام کو جھنجوڑا ہے بلوچ عوام بچے اور خواتین پورے جرات کے ساتھ زرمبش کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ میدان میں اپنا احتجاج ریکارڈ کررہے ہیں جو حوصلہ افزاء ہے ریاستی میڈیا بلوچ بارے مکمل چپ سادھ لی ہے بلکہ زرمبش کے ساتھ ہونےوالے ظلم و نا انصافی کو کوریج کرنے کے بجائے کاہونٹر کررہیں ہےجس سے صاف ظاہر ہوتاہے بلوچستان کے خبروں کے حوالہ سے میڈیا بین کی گئی ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں اور کچھ صحافی بھی بلوچستان میں ہونے والے جارحیت کی رپوٹ فائل کرنے میں اعصابی دبائو محسوس کررہے ہیں بلکہ بعض اوقات بلوچستان متعلق خبروں کو سرے سے ہی مسخ کیا جاتاہے جیسے کہ زرمبش کی تصویر کو لے کر میڈیا نے اسے کائونٹر کرنے کی دیدہ دانستہ کوشش کی بعض چینلز نے اس حوالہ سے دو دو ہاتھ صاف کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ عوام پر قیامت ڈھائی جارہی ہے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں عالمی ادارے اور قوتیں بلوچ نسل کش واقعات سے بخوبی آگاہ ہیں لیکن اپنی ذمہ داریاں تعین کرنے سے قاصر ہےجہاں ان کی مفادات اور دلچسپاں ہو وہاں یہ سخت رویہ اپناتے ہیں لیکن بلوچستان میں ان کا کردار متذبذب اور دوہرے معیار کا ہے حالانکہ یہ ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے جب تک یہ اپنی ذمہ داریوں کا تعین نہیں کرتے اس وقت تک بلوچستان میں خونریزی کا سلسلہ نہیں تھمے گا۔