بلوچستان بارش، برفباری: نظام زندگی متاثر

836
فائل فوٹو

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمالی اضلاع میں بارشوں اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ دو دنوں سے جاری بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے کئی علاقوں میں رابطہ سڑکیں بند اور بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

کوئٹہ میں ہفتہ کی شب سے شروع ہونے والا بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ آج تیسرے روز بھی جاری رہا، مسلسل بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں  اتوار کی شب سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ بارش اور برفباری کے بعد سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوا۔

کوئٹہ کے مضافات میں بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ پشین شہر اور اطراف میں وقفے وقفے سے بارش اور پہاڑی علاقوں پر جاری برفباری کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔

پہاڑی علاقوں پر برفباری کی وجہ سے رابطہ سڑکیں بند ہوگئی ہیں تحصیل برشور کے پندرہ یونین کونسلوں کا برشور بازار سے زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے اور شدید سردی کی وجہ سے لوگ گھروں تک محدود ہوگئے ہیں، شہر اور گردونواح میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

بارش کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہونے سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے، بارشوں کے پیش نظر کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے لیویز لائن کوہلو میں کنٹرول روم قائم کر دی گئی ہے، ہرنائی و گردنواح میں اتوار کی شب سے بارش کا سلسلہ وقفے سے جاری، ہرنائی میں بھی مسلسل بارش اور سردی کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہو گئے ہے یونین کونسل زرغون غر میں شدید برفباری کے باعث ہرنائی شہر اور کوئٹہ سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

ضلع چاغی کے علاقوں تفتان، نوکنڈی ،دالبندین  اور گرد نواح میں جاری موسلادھار بارش کی وجہ سے نشیبی علاقے زیرآب  آگئے، ندی نالوں میں طغیانی آنے سے دالبندین سرگیشہ میں سیلابی ریلہ میں گاڑی بہہ گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر دالبندین عائشہ زہری نے لیویز فورس کے ہمراہ گاڑی کو ریسکیو کیا اس میں سوار دو افراد کو بچا لیا گیا۔

ضلع نوشکی کے خیصار نالے میں طغیانی اور اونچی درجے کا سیلاب آچکا ہے جس سے کلی غریب آباد اور سینیٹر حاجی میر ولی محمد بادینی (مرحوم) کالونی کے شروع والے آبادی کو خطرات لائق ہوچکے ہیں جبکہ کلی جمالدینی اطراف میں پانی جمع ہونے سے لوگ گھروں میں محصور ہوچکے ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما نذیر بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قادر آباد اور قاضی سمیت نوشکی کے متعدد علاقوں میں بارشوں سے دیواریں منہدم ہوچکی ہے جبکہ شدید بارشوں کے سبب قاضی آباد، قادر آباد میں حفاظتی بندات نہ ہونے کے وجہ سے مقامی آبادیوں میں سیلابی ریلے داخل ہونے کے خطرات ہیں ان کا کہنا ہے کہ قادر آباد اور قاضی آباد میں گذشتہ روز متعدد خاندان کھلے آسمان تلے شب بسر کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

نذیر بلوچ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ سے متاثرین نے مسلسل امداد کے لئے رابطہ کرنے کے باوجود بھی رابطہ ممکن نہیں ہوسکا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ پی ڈی ایم اے کے جانب سے صرف الرٹ جاری کیئے جارہے ہیں عملی طور پر کوئی کردار ادا نہیں کیا جارہا ہے۔

خاران میں بھی دریاوں بڈو بھی طغیانی آچکی ہے تاہم نقصانات کے حوالے سے اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہے۔

زیارتِ سنجاوی اور گردونواح میں برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، برفباری کے باعث سنجاوی، دکی کو کوئٹہ سے ملانے والی شاہراہ ہرقسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگئی ہے سنجاوی کے متععد دیہات کا بھی ابھی تک مین شاہراہ سے رابطہ منقطع ہے۔

چمن میں بھی اتوار سے شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ جاری ہے جبکہ  پہاڑوں پر برفباری بھی ہوئی جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ  اور کان مہترزئی میں گذشتہ دو دنوں سے بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے، کان مہترزئی کے علاقے میں شدید برفباری کے باعث سڑکیں بند اور ٹریفک معطل ہوگئی۔