’’ما لجیں گہارانی‘‘ مذاق بن کر رہ گیا ہے – کوہ روش بلوچ

548

“ما لجیں گہارانی” مذاق بن کر رہ گیا ہے

تحریر: کوہ روش بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بڑے بڑے شلوار اور بلوچی چوٹ پہنے نجی محفلوں میں بیٹھ کرسینہ تان کر بلوچ اور بلوچیت کے دعویدار اور غیرت اور ننگ کے نام پر اپنے بھائیوں کے سرکو تن سے جدا کرنے میں ہچکچاتے ہی نہیں، بہنوں کو اپنی کسی سہیلی کے ساتھ بات کرتے دیکھ کر اگر دل میں شک پیدا ہوا، وہیں بہن کا گھر سے نکلنا ہی بند کردیں گے اور سینہ تان کر ما لجیں گہارانی کہنے والے لوگوں کے بہنوں کی غیرت اور ننگ کوئٹہ میں سرِ بازار رسوا ہورہی ہے۔

“مالجیں گہارانی“ بہنیں کھبی بولان میڈیکل کالج کے آگے سردی میں راتیں گذارنے پر مجبور ہوتی ہیں، کھبی بلوچستان یونیورسٹی میں انکی فحش ویڈیو بناکر انہیں بلیک میل کیا جارہا ہے۔

“مالجیں گہارانی“بہنیں اپنی عزت کو بچانے کے خاطر پروفیسر اور انتظامیہ کے آگے وہ کام کرنے پہ مجبور ہورہی ہیں جو وہ کرنا ہی نہیں چاہتی ہیں۔

“مالجیں گہارانی“ بہنوں کے دن کس عذاب سے گزرتی ہیں اور راتوں کو اس پہ کیا گذررہی ہے۔ وہی بہن جو تعلیم حاصل کرنے کے لیئے دس دس سالوں تک اپنے والدین کو منانے میں لگاتے ہیں، پھر انہی بہنوں کی عزت سے لوگ کھیل رہے ہیں۔ وہی غیرت مند بھائیوں کوکیا کچھ پتہ ہے؟ غیرت مند بھائیوں اگر آپ لوگوں کو بڑے شلواراور بلوچی چوٹ پہن کر کسی مول میں عاشقی کرنے سے فرصت ملے تو ان بہنوں کی حالت زندگی بھی پوچھ بھی لیا کریں جو اصل میں آپ کے“لج“ اور غیرت ہیں۔

“مالجیں گہارانی“آپ لوگ وہی ہیں جو ہرمحفل میں بیٹھ کر اکبر بگٹی کی مثالیں دیتے ہیں، وہی اکبر بگٹی جنھوں نے ایک لیڈی ڈاکٹر کے خاطر کیا قدم اٹھایا تھا۔ کیا آپ لوگوں کو کچھ پتہ ہے؟

“مالجیں گہارانی“کے دعویدار تھے اور رہیں گے، چاہے ہمارے ماؤں بہنوں کی عزت کالج اور یونیورسٹیوں میں سرِ بازار رسوا ہو، یا پاکستانی فوج اور ایجنسیاں ہماری ماؤں اور بہنوں کی عزت اور غیرت سے کھیلیں، پھر بھی“ مالجیں گہارانی“ تھے اور روز قیامت تک رہیں گے۔

ہمارے مائیں بہنیں پریس کلبوں اور سڑکوں پہ تپتی دھوپ اور یخ بستہ سردی میں چاہے راتیں گذاریں یا دن کو در بہ در کی ٹھوکریں کھائیں یا ہماری مائیں، بہنیں مجبوری میں کسی کے سے ساتھ راتیں گذارے پھر بھی“مالجیں گہارانی“ تھے اور رہیں گے۔

دو مارچ کو بلوچی چوٹ پہن کر بلوچی چاپ کرکے اپنے لہو کو گرم کرنے والے اور بلوچ پاگ پہن کر چاکر اور گہرام کی مثالیں دینے والے ایکیسویں صدی میں آپ کے ماؤں اور بہنوں کے ساتھ گاؤں اور دیہاتوں میں پنجابی فوج اور شہروں میں کالج اور یونیورسٹیوں میں پنجابی انتظامیہ آپ کے ماؤں اور بہنوں کی عزت کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ پھر بھی کیا ہوا“ مالجیں گہارانی“ ہے

“مالجیں گہارانی “ کی بہنوں کی عزت کے ساتھ کوئی بھی کھیلے کچھ بھی کرے کچھ نہیں ہوتا، بھائیوں کی غیرت صرف صرف بلوچی چوٹ اور بڑے شلوارپہننے تک محدود ہے۔ اصل میں اسی بڑے شلوار کو کسی ایجنسی والے یا کسی فوجی، کسی چوکی پہ اتار کر، اس کوننگا کرے، پھر بھی وہ نجی محفلوں میں بیٹھ کر چاکر کے اولاد اور گہرام کے“دل ءِ بند“ ہونے کا دعویدار ہوتے ہیں، کیونکہ “مالجیں گہارانی” ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔